سلیم خان گمی
جنھوں نے کہانی ، ناول، سفرنامہ سیرت نگاری اور نثر نگار کی حیثیت سے لکھنا شروع کیا تھا۔آپ نے اردو اور پنجابی میں لکھا
پیدائش
ترمیمملازمت
ترمیمریڈیو پاکستان لاہور میں ملازم رہے،[1] 1960ء کی دہائی کے لکھنے والے نثر نگاروں میں سیلم خان گمی کا شمار بھی ہوتا ہے، آپ ریڈیو پاکستان سے بھی منسلک رہے اور 1982ء میں کوئٹہ میں بھی ریڈیو پاکستان کوئٹہ اسٹیشن سے منسلک تھے
ادبی سفر
ترمیمقلات پبلیشرز نے مارچ 1982ء میں کوئٹہ سے ان کی ایک سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم دو سو صفحات کی کتاب شائع کی یہ بطور پبلیشر کوئٹہ بلوچستان سے واحد پنجابی زبان کی کتاب ہے جو شائع ہوئی تھی ۔ محمد سلیم خان گمی پنجابی زبان کے افسانہ نگار ہیں اور ان کے افسانوں کا مجموعہ جن میں ( پانی دا پہاڑ) لہور دی خشبو " اشاعت 1972ء ، تردے پیر، اشاعت 1994ء ،۔ سلیم خان گمی کا ناول ( سانجھ) جسے پاکستان رائٹرز گلڈ کا ادبی انعام بھی مل چکا ہے یہ ناول 1969ء میں چھپا جو ادارہ پنجاب رنگ۔رام گلی لاہور نے شائع کیا تھا۔ دوسرا ( رت تے ریتا ) عزیز پبلیشرز اردو بازار لاہور نے 1990ء نے 1990ء میں شائع کیا تھا۔اس ناول کو پنجابی کا پہلا تھرلر کہا جا سکتا ہے ۔ سلیم خان گمی کا سفرنامہ ( دیس پردیس) 1978ء کو شائع ہواتھا۔ ( سیرت نگاری )* سلیم خان گمی کی سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب ( چن عربوں چڑھیا ) 1982ء میں کوئٹہ سے شائع ہوئی تھی ۔ بطور نثر نگار زبان دا ارتقا 1992ء میں شائع ہوئی ۔
تصانیف
ترمیم- چن عربوں بھریا (سیرت - پنجابی)
- ڈیس پردیس (سفرنامہ -)
- لہو دی خوشبو (کہانیاں - پنجابی)
- سانجھ (ناول - پنجابی)
- بلوچی ادب (بھاولپور، اُردو اکادمی/ 1961)
- اقبال اور کشمیر (لاہور، یونیورسل بُکس،/ بار اول 1977ء، /بار دوم 1985ء، /152 ص /اقبالیات)[2]
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیممزید دیکھیے
ترمیم- شگفتہ گمی لودھی