سماجی تحفظ
عالمی ادارہ مزدوری سماجی تحفظ کی تعریف سماج کی جانب سے اپنے ارکان کو فراہم کرد ہ تحفظ کے طور پر کرتا ہے جو کئی عوامی اقدامات کی شکل میں اٹھائے جا سکتے ہیں جن کا مقصد معاشی اور سماجی دباؤ سے اوپر اٹھنا ہے جو بصورت دیگر آمدنی کی رکاوٹ یا کمی سے ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ بیماری، زچگی، طویل العمری اور موت ہو سکتی ہے؛ طبی دیکھ ریکھ، خاندانوں اور بچوں کی ضروریات کے خرچ میں تخفیف اس کے تدارک کا حصہ ہے۔
سماجی تحفظ کے تحت سماجی بیمہ اور سماجی معاونت آتے ہیں۔ سماجی خطرات جیسے کہ کام کرنے کی صلاحیت کا نہ ہونا، کام ڈھونڈنے میں ناکامی، طبی دیکھ ریکھ کی ضرورت وغیرہ سماجی بیمہ یا سماجی معاونت کے تحت صیانتی دائرے کے تحت آ سکتے ہیں۔
سماجی بیمہ ان لوگوں کو فراہم کیا جا سکتا ہے جو اس کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال پراویڈینڈ فند ہے۔ اس کے برعکس سماجی معاونت بغیر کسی تعاون کے فراہم کیا جا سکتا ہے۔[1]
سماجی تحفظ کی تاریخ
ترمیمجرمنی دنیا کا پہلا ملک تھا جہاں سماجی تحفظ کے تصور کو عملی شکل دی گئی تھی۔ 1883ء میں صحت سے متعلق بیمہ کا قانون منظور کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے سال مزدوروں کے معاوضوں سے متعلق قانون منظور کیا گیا تھا۔ 1889ء میں بڑھاپے اور اپاہج پن کے بیمہ سے متعلق قانون منظور کیا گیا۔[1]
انسانی حقوق کی عالمی قرارداد
ترمیمدوسری جنگ عظیم کے بعد ادارہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں انسانی حقوق کی عالمی قرارداد منظور کی۔ اس کی دفعہ 22 کی رو سے سماج کا ہر رکن سماجی تحفظ کا حقدار ہوتا ہے جس میں حسب ذیل معاملات آتے ہیں:
- بیماری
- زچگی
- اپاہج پن
- بڑھاپا
- موت
- ملازمت سے جڑی چوٹیں
سماجی تحفظ کے اقل ترین معیارات کی فراہمی کی کنونشن نمبر 12 میں جو فوائد پہنچانے کی بات کہی گئی ہے، وہ اس طرح ہیں:
- طبی دیکھ ریکھ
- بیماری سے متعلق سہولت
- بے روزگاری چوٹ کی سہولت
- خاندان کی سہولت
- زچگی کی سہولت
- اپاہج پن کی سہولت
- پسماندگان کی سہولت[1]