سملی بند
سملی بند کچھ عرصہ پہلے یہاں ایک سملی نامی گاؤں آباد تھا جس کی وجہ سے اس کا نام سملی ڈیم پڑا۔
سملی بند | |
---|---|
سملی بند کی تصویر | |
ملک | پاکستان |
مقام | اسلام آباد |
مقصد | واٹر سپلائی، اریگیشن |
درجہ | مستعمل |
تاریخ افتتاح | 1983 |
ڈیم اور سپل وے | |
قسم ڈیم | پشتہ بندی |
تقید | دریائے سواں |
بلندی | 80 میٹر (262 فٹ) |
لمبائی | 313 میٹر (1,027 فٹ) |
ڈیم کا حجم | 1,977,000 میٹر3 (2,585,818 cu yd) |
آب گُزر قسم | آرائشی اوورفلو |
آب گُزر گنجائش | 34,405 میٹر3/سیکنڈ (1,215,001 فٹ مکعب/سیکنڈ) |
ذخیرہ آب | |
کل گنجائش | 35,463,000 میٹر3 (28,750 acre·ft) |
فعال گنجائش | 24,669,000 میٹر3 (19,999 acre·ft) |
غیر فعال گنجائش | 10,793,000 میٹر3 (8,750 acre·ft) |
طاس کا رقبہ | 153 کلومیٹر2 (59 مربع میل) |
سطح کا رقبہ | 1.7 کلومیٹر2 (1 مربع میل) |
زیادہ سے زیادہ لمبائی | 11.2 کلومیٹر (7 میل)[1] |
محل وقوع
ترمیمسملی ڈیم، اسلام آباد کے شمال مشرق میں لگ بھگ چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے دریائے سواں پر واقع یہ ڈیم مکمل قدرتی ڈیم ہے اور اس میں پانی کی آمد مکمل طور پر بارشوں سے مشروط ہے کھاد نالہ اور دریائے سواں کے علاوہ منگل، جندریلا، چنیوٹ، کلالئی، کلاں، بساند بھانہ اور ملحقہ چھوٹے چھوٹے علاقوں سے بھی درجنوں نالوں اور چشموں کا پانی براہ راست اسی جھیل میں آکر کر گرتا ہے جو 10کلومیٹر رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ ستمبر 1982ء میں مکمل ہونے والے اس ڈیم کی عمر کا اندازہ 63برس ہے یعنی دوسرے لفظوں میں اسلام آباد کے شہری 2045ءتک سملی کے پانی سے استفادہ کر سکیں گے۔
بناوٹ
ترمیمسملی ڈیم کی جھیل 265فٹ گہری ہے اور اس میں 25لاکھ 80ہزار کیوبک گز پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ 44.5کیوسک گنجائش کی 6فٹ چوڑی سرنگ کے ذریعے پانی دو جدید ترین فلٹریشن اور پیوری فیکشن پلانٹس میں پہنچایا جاتا ہے جو 48انچ قطر کی 120میٹر طویل دو پائپ لائنوں پر متعدد پمپنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن کے باعث صاف پانی کی فراہمی میں کوئی تعطل پیدا نہیں ہوتا۔ جھیل میں گنجائش سے زیادہ پانی آجانے کی صورت میں اس کے اخراج کے لیے 1010فٹ طویل اسپل وے بنایا گیا ہے جو سطح زمین 250فٹ ہے اس کے تین دروازے ہیں جبکہ بلندی پر اس کی موٹائی 30فٹ ہے اس اسپل وے سے 4500کیوسک پانی خارج ہو سکتا ہے حال ہی میں اسپل وے کے گیٹ مزید 20فٹ بلند کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ڈیم میں پانی کی مقدار 28ہزار 750ایکڑ فٹ سے بڑھ کر 38ہزار ایکڑ فٹ ہو گئی ہے پہلے یہاں سے 2کروڑ 40لاکھ گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جاتا تھا جبکہ توسیع سے یہ تقریباً دگنی ہو گئی۔
پانی کی فراہمی
ترمیماسلام آباد کی 5لاکھ 25ہزار کی آبادی کو اوسطاً گیلن فی شخص کے حساب سے 8کروڑ 25لاکھ گیلن پانی درکار ہے سی ڈی اے گیارہ مختلف ذرائع سے یہ پانی فراہم کرتا ہے جن میں کورنگ واٹر ورکس، سملی واٹر ورکس، سید پور واٹر ورکس، نور پور واٹر ورکس اور نیشنل پارک پرانے گولف کورس، نئے گولف کو رس اور مختلف سیکٹروں میں نصب 143ٹیوب ویل شامل ہیں جن میں سے کئی ایک خشک یا خراب ہو چکے ہیں۔ سملی ڈیم کو ان تمام ذرائع پر اس لیے فوقیت حاصل ہے کیونکہ یہاں سے اسلام آباد کی پانی کی نصف ضروریات پوری ہوتی ہیں اور روزانہ 4کروڑ 20لاکھ گیلن پانی 48انچ کی دو پائپ لائنوں کے ذریعے یہاں پہنچتا ہے چونکہ اسلام آباد راولپنڈی سمیت پوری وادی پوٹھوہار کو ان دنوں بارشوں کی کمی کا سامنا ہے اس لیے اس بارانی ڈیم سے اسلام آباد کو پانی کی فراہمی نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے سی ڈی اے کے مطابق اس وقت سملی صرف 2کروڑ گیلن پانی روزانہ فراہم کر رہا ہے جس سے اسلام آباد فی الوقت سنگین صورت حال سے دو چار ہے۔ سملی ڈیم کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ کوئی کمرشل منصوبہ نہیں، یہ اپنا خرچہ اسلام آباد کو پانی کی فراہمی کے عوض پورا کر لیتا ہے۔سملی کی جھیل میں چلانے کے لیے دو کشتیاں بھی موجود ہیں ۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Design & Construction of Simly Dam" (PDF)۔ WAPDA۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-03-12
- ↑ اشاعت خاص ایڈیشن روزنامہ ”خبریں“ لاہور،5جولائی 1999ء