سندری اتم چندانی

بھارتی سندھی زبان کی مصنفہ، ناول نگار، افسانہ نگار

سندری اتم چندانی (انگریزی: Sundri Uttamchandani) بھارت سے تعلق رکھنے والی سندھی زبان کی مصنفہ، افسانہ نگار، ناول نگار اور ڈراما نویس تھیں۔وہ ادب کی ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھیں۔ ان کے افسانوی مجموعے وچھوڑو (جدائی) پر ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1986ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔

سندری اتم چندانی
(سندھی میں: سُندري اُتم چنداڻي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 28 ستمبر 1924ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدرآباد ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 جولا‎ئی 2013ء (89 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی ،  بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ افسانہ نگار ،  ناول نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں وچھوڑو   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:وچھوڑو ) (1986)[2]
سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

سندری اتم چندانی 28 ستمبر 1924ء کو حیدرآباد، سندھ، بمبئی پریزیڈنسی میں پیدا ہوئیں۔ تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت منتقل ہو گئیں۔ انھوں نے اپنے شوہر اتم چندانی کے شانہ بہ شانہ سندھی زبان و ادب میں بیسویں صدی کی انقلابی تبدیلیوں کو مستحکم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ ہندوستان میں سندھی شرنارتھیوں کی کیمپ لائف اور تقسیم ہند کے نتیجے میں پیدا ہونے واکے ان گنت انسانی مسائل نے سندری کے فن کارانہ احساس کو جس طرح مرتعش کر دیا تھا، اس کے اثرات ان کی کہانیوں میں نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ان کی معروف کہانی بھوری اس عہد کی دھڑکتی ہوئی تصویر پیش کرتی ہے۔[3] ان کی شہرہ آفاق کہانی ممتا (1952ء) پاک بھارت جنگ کے پس منظر میں لکھی گئی تھی۔ اس میں سرحد کے دونوں طرف لٹے پٹے ہوئے لوگوں کے احساسات اور ردِ عمل کی نہایت فن کارانہ منظر کشی کی گئی تھی۔ اسی دور میں سندری نے کہانی تفاوت لکھی جس میں درمیانے اور نچلے طبقے کے کرداروں کے وجود سے سماجی مسائل زیرِ بحث لائے گئے تھے۔ 1950ء اور 1960ء کی دہائی میں سندری نے درجنوں ایسی کہانیاں لکھیں جن میں نہ صرف موضوعات کا تنوع بلکہ جن میں کہانی لکھنے کے نئے نئے طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔ ان کی معروف و منتخب کہانیوں میں طوفان کہاں پوئے (طوفان کے بعد)، شکست، خیمو، تلھی، روشنی (جو ستی کی رسم کے خلاف لکھی گئی تھی)، بندھن، آکھیرو فٹی ویو (گھونسلا جو بکھر گیا)، چوٹ، کشمیری شال وغیرہ شامل ہیں۔ سندری کی کہانیوں کے متعدد مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی کہانیوں کے مجموعے وچھوڑو پر بھارت کی ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1986ء میں ساہتیہ اعزاز دیا گیا۔ انھوں نے دو ناول کرندڑ دیواروں (گرتی دیواریں) اور پریت پرانی ریت نرالی کے نام سے دو ناول بھی تحریر کیے جو ان کی ادبی شہرت کا باعث بنے۔[4]

وفات

ترمیم

سندری اتم چندانی 8 جولائی 2013ء کو بمبئی، بھارت میں وفات پا گئیں۔

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Sundri Uttamchandani: Noted Sindhi fiction writer passes away
  2. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#SINDHI — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2019
  3. سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زبان اسلام آباد، 2017ء، ص 425
  4. مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی ص 426