سندھی زبان بل 1972' سندھ کے وزیر ممتاز بھٹو کی طرف سے سندھ اسيمبلی میں 3 جولائی 1972ء کو پيش کیا گیا.'[1] 7 جُولاءِ 1972ع میں سندھ صوبے میں زبانوں کے فساد، 1972|زبانوں کے فساد شروع ہوئے، جس میں یہ بل منظور کیا گیا۔ اس بل کا مقصد سندھ میں سندھی کو واحد سرکاری زبان قرار دیا گیا تھا، پھر فسادوں کے بعد پاکستان کے وزيراعظم|وزيراعظم ذوالفقار علی بھٹو اس بل میں ترميم کر کے سندھی زبان کو سندھ کی قومی زبان قرار دیا.

  • (1) سندھی سمورے تعليمی اداروں کے يارہویں اور بارہويں کلاس میں پڑہانے کو لازمی قرار دیا گیا.
  • (2) سندھی بطور لازمی سبجيکٹ پرائمری کے چار درجوں سے لے کر مرحليوار اوپر والے درجوں تک تجويز کیے گئے طريقے سے بارہویں درجے تک شروع کی جائے گی.

آئينی فقروں کی شرطوں پر پابندی سے حکومت سرکاری کھاتوں، آفيسوں اور کورٹوں اسيمبلیءَ سميت لگاتار سندھی زبان کے استعمال کا بندوبست کرے گی.[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "1972 riots: Was it a language issue?"۔ ہیرلڈ۔ 23 September 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2016 

اور دیکھیں

ترمیم

[1]

  1. "A leaf from history: Language frenzy in Sindh"۔ Dawn۔ 6 October 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2016