سنگساری (انگریزی: Stoning) ایک قسم کی سزائے موت ہے جس میں ایک گروہ کسی شخص پر مسلسل پتھر اُٹھا اُٹھا کر مارتا ہے، جب تک کہ معتوب شخص اس بے رحمانہ عمل کی وجہ اس جہاں سے فنا نہ کر جائے۔ یہ سزا قدیم دور میں بدترین اعمال اور گناہوں کے لیے دیا جاتا تھا۔ اس سزا کے جدید دور میں کچھ قوانین میں شامل کیے جانے سے تنازعات رو نما ہوئے۔

ایک ایسا نقشہ جس میں وہ ممالک دکھائے جاتے ہیں جہاں عوامی سنگساری عدالتی یا غیر عدالتی نوعیت کی سزا ہو۔

اس سزا کا تذکرہ تورات اور تلمود میں بھی ہوا ہے۔ تاہم پچھلی کئی صدیوں میں یہودی علما نے اتنی حد بندیاں لگا رکھی ہیں کہ اس پر عمل کیا جانا عملًا ناممکن ہے۔ حالانکہ قرآن میں سنگساری یا اس کے عربی زبان کے متبادل لفظ رجم کا تذکرہ نہیں ملتا، تاہم ایسی احادیث موجود ہیں جس میں یہ سزا کا ذکر ملتا ہے، خصوصًا کسی شادی شدہ مرتکب زنا کے لیے۔

سنگساری اور پتھراؤ میں فرق ترمیم

جدید دور میں پتھراؤ اور سنگساری میں بڑا فرق ہے۔ سنگساری دنیا کے کچھ حصوں میں زنا کے ارتکاب کرنے والوں کو قانونًا سزا ہوتی ہے۔ اس کے بر عکس پتھراؤ کسی حکومت یا عدالت کے حکم کا تابع نہیں ہوتا۔ یہ اکثر منظم بھی نہیں ہوتا، محض مقامی لوگوں کے شدید غصے اور احتجاج کا ذریعہ ہوتا ہے، اس کے پیچھے کسی تنظیم یا سازش نہیں ہوتی ہے۔ سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ پتھراؤ کئی بار تنبیہی نوعیت کی ہوتی ہے جس میں کسی شخص کے قافلے، اس کی کار، گھر وغیرہ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اگر اس شخص پر نشانہ بھی لگایا جائے تو ضروری نہیں کہ اس کا قتل مطلوب ہو۔ مگر سنگساری ہے ہی لوگوں کو مارنے کے لیے۔ اس کے لیے اکثر مارے جانے والے شخص کو زمین میں کمر تک یا چہرے تک گاڑ دیا جاتا ہے۔ پھر کچھ لوگ یا کوئی ہجوم پتھر اٹھا اٹھاکر اس وقت تک مارنا نہیں روکتا جب تک ایک شخص کی جان نہ لے لی جائے۔ اس سزا دینے کے بعد ناممکن ہے کہ کوئی شخص زندہ رہے۔

تنازعات ترمیم

عالمی سطح پر انسانی حقوق اور عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگوں نے سزائے موت کے اس طریقے پر کافی تنقید کی ہے۔ ان کے مطابق یہ طریقہ اس لیے بے حد مذموم ہے کیوں کہ اس سے کسی شخص کو سخت اذیتیں دے کر مارنا لازم ہے۔ اس کے علاوہ اس سزا کے طریقے میں ہجومی تشدد کو ہوا ملتی ہے۔ اس سزا کو انجام تک پہنچانے والے لوگ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں اور شاید یہ حصے داری ان کو بے رحم اور انسانیت سوز حرکتوں کے لیے تیار کرے۔

جدید دور میں اسلامی جمہوریۂ ایران میں کئی بار معلنہ سنگساریوں کو عالمی دباؤ کی وجہ سے روکا گیا ہے۔[1] اسی طرح سے جنوب مشرقی ایشیا کے ملک برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے عالمی سطح پر سخت تنقید کے بعد 2019ء میں اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کو سنگسار نہیں کرے گا۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ برونائی کے عام فوجداری قانون کے تحت دی جانے والی سزائے موت پر عارضی پابندی کا اطلاق شرعی قانون کے تحت سزا پانے والوں پر بھی ہوگا۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "ایران: سنگساری کی سزا واپس"۔ بی بی سی نیوز 
  2. "عالمی تنقید کے بعد برونائی میں ہم جنس پرستی پر سنگساری کی سزا معطل"۔ اردو نیوز 

بیرونی روابط ترمیم