زنا ایک عربی اصطلاح ہے جس سے اسلامی قوانین میں مراد ایک ایسے جماع (sexual intercourse) کی لی جاتی ہے جو اپنے وقوع میں قبل ازدواجی یا بیرون ازدواجی ہو؛ چونکہ زنا اپنے حیاتیاتی معنوں میں جماع ہی ہے اور زنا کی تعریف کے مطابق مرد کے قضیب (penis) کا عورت کے مہبل (vagina) میں ادخال ضروری ہوتا ہے۔ مذکورہ بالا بیان سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ عربی اصطلاح زنا میں دونوں مفاہیم شامل ہیں؛ اول، قبل ازدواجی (fornication) جماع جو نکاح (شادی) سے قبل یا غیر شادی شدہ افراد کے مابین واقع ہو اور دوم، بیرون (غیر ) ازدواجی (adultery) جماع جو اپنے غیر منکوحہ (مرد یا عورت) سے کیا جائے[1]۔

Logo of zina haram.

دنیا کے مختلف مذاہب میں زنا کے متعلق قوانین ترمیم

اسلام ترمیم

مسیحیت ترمیم

اس مذہب میں زنا مکروہ ہے۔اور کچھ لوگ اسے ناجائز سمجھتے ہیں۔لیکن مغربی دنیا میں کی بیشتر آبادی اس مذہب کے لوگوں پر مشتمل ہے، زنا عام ہے۔ 2018ء میں کینٹکی کے ایک پیسٹر نے اپنے ایک وعظ میں زنا کی قباحت کی پر زور مذمت کی۔ تاہم ناقدین نے نشان دہی کی کہ جن مقدس کتابوں کے حوالے سے یہ باتیں کہی گئی ہیں وہ ہزاروں سال پرانے ہیں اور جدید زنا کے تصورات پر کچھ کہنے کی گنجائش نہیں رکھتے۔ [2]

زنا سے متعلق مسیحیت کے اکثر علما خاموش ہیں کہ اس کی سزا کیا ہو، اگر یوحنا کی انجیل کی روشنی میں دیکھا جائے تو یسوع نے ایک زانیہ خاتون کو معاف کیا تھا، جسے شریعت کے استاد اور فریسی، موسوی شریعت کے تحت سنگسار کرنا چاہتے تھے۔[3]

ہندومت ترمیم

اس مذہب میں بھی زنا ایک جرم ہے مگر اس کے ماننے والے اس کا خیال کم رکھتے ہین اور دوسری طرف یہ بھی ہے کہ اگر اس مذہب کے ماننے والوں میں کسی کو اگر بچہ نہ ہو تو وہ اس جرم کو انجام دے سکتا ہے ۔

یہودیت ترمیم

مذہب یہود میں جہاں تک زنا کی بات ہے تو اس مذہب کی اصل تعلیمات جو حضرت موسی علیہ السلام نے دی ہے اور جو یہود کے اصل آسمانی کتاب جو موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی اس میں زنا کی سزا رجم اور موت ہے

حوالہ جات ترمیم

  1. Asghar Ali Engineer۔ Islam in Contemporary World۔ New Dawn Press Group  آن لائن کتاب
  2. https://babylonbee.com/news/adulterophobic-pastor-hatefully-preaches-against-adultery/
  3. یوحنا باب 8 ، آیت 1 – 11