سوات میوزیم ، ایک آثار قدیمہ کا عجائب گھر ہے جو مینگورہ، صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات میں مینگورہ اور سیدو شریف کو ملانے والی سڑک پر واقع ہے۔[1]

سوات میوزیم

تاریخ

ترمیم

پہلی دفعہ سوات میں آثار قدیمہ پر کام “سر اورل سٹین” نے 1927ء میں شروع کیا۔ اس کے بعد برٹش میوزیم نے اپنے دو اہلکاروں کو بھیجا۔ پروفیسر ٹوچی سنہ 1955ء میں سوات آئے اور باقاعدہ طور پر آثار قدیمہ پر کام شروع کیا۔ اگر چہ سوات ایک خود مختار ریاست تھی لیکن 1954ء کے ایک معاہدے کے تحت بعض امور کا اختیار پاکستان کو دیا گیا تھا۔ ان میں آثار قدیمہ بھی شامل تھا۔ پاکستان کی مرکزی حکومت کے شعبہ آثار قدیمہ نے ’’آثار قدیمہ کے تحفظ کا قانون مجریہ 1904ء‘‘ نافذ کیا تھا۔ 11 مارچ، 1956ء کو سوات میں باقاعدہ طور پر اس ایکٹ کے نفاذ اور ایک میوزیم بنانے کے حوالے سے والئی سوات اور ملاکنڈ کے پولیٹیکل ایجنٹ، شیر افضل خان کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی اور اس کے بعد پی اے ملاکنڈ نے پاکستان کے آرکیالوجی کے ڈائریکٹر راول کیوریل کو خط لکھا اور بتایا کہ والئی سوات کو قدیم یادگاروں کی حفاظت کے ایکٹ، 1904ء نافذ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس وقت ’’ٹوچی‘‘ نے سوات میں آثار قدیمہ پر کام جاری رکھا اور نوادرات کی تعداد بڑھ گئی۔ اس لیے والئی سوات نے اس کے لیے ایک علاحدہ عمارت تعمیر کرنے کے لیے پولیٹیکل ایجنٹ ملاکنڈ کو سنہ 1958ء میں ایک خط لکھا۔ عمارت کا پلان ڈاکٹر ٹوچی نے بھیجا۔ اسی طرح سوات میوزیم کی پہلی ڈرائنگ اٹلی کے آرکیٹیکٹ ویٹوریو کیرولی نے تیار کی۔

اس عجائب گھر  کا تصور سنہ 1959ء میں اٹلی کے آثار قدیمہ کے مشن برائے سوات اور والی سوات کے زیراہتمام ان کے ذاتی نمونوں کے ذخیرے پر مشتمل تھا۔[2] بعد میں جاپانی حکومت کی مدد سے اس کی توسیع کی گئی۔ تاہم، سنہ 2005ء میں کشمیر کے زلزلے میں اسے بری طرح نقصان پہنچا تھا۔ سنہ 2007ء میں علاقے میں جنگ کی صورت حال کی وجہ سے عجائب گھر کو بند کر دیا گیا تھا اور اس کے مواد کو ٹیکسلا منتقل کر دیا گیا تھا۔ جولائی 2011ء میں 2,700 اشیاء کو میوزیم میں واپس کر دیا گیا،[3] اور ایک نئی زلزلہ مزاحم عمارت کی تعمیر کے ساتھ  11 دسمبر، 2014ء کو دوبارہ کھولا گیا۔[4]

نوادرات

ترمیم

عجائب گھر میں گندھارا دور کے مجسمے اور مہریں، چھوٹی چھوٹی اشیاء اور دیگر خزانے کے ساتھ دیواری آرٹ جس میں مہاتما بدھ کی زندگی کی تصویر کشی کی گئی ہے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں بدھ مت سے پہلے کے نوادرات، روایتی خرادی سواتی فرنیچر، زیورات اور کڑھائی کے ساتھ ایک گیلری بھی موجود ہے۔[5] ایک حالیہ دریافت میں املوک درہ کے بدھ کمپلیکس میں پایا جانے والا پتھر کا 'بورڈ' گیم شامل ہے، جو آج بھی وادی میں کھیلا جاتا ہے۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Swat Museum". is located in Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan.
  2. Gauhar, Feryal Ali (Nov 10, 2013). Breathing life into history: the new Swat Museum. Dawn.
  3. Iqbal, Amjad (July 13, 2011). Antiquities to return to Swat Museum. Dawn
  4. (December 11, 2014) Swat Museum reopens after seven years. Dawn
  5. Swat Museum۔ "Swat Museum - Museum in Mingora & Saidu Sharif."۔ LonelyPlanet.com 
  6. Khaliq, Fazal (April 27, 2017). Board game in Swat museum becomes focus of attention. Dawn.