سُوق

ق کے معنی بازار کے آتے ہیں جہاں خرید فروخت ہوتی ہے اور فروخت کے لیے وہاں سامان لے جایا جاتا ہے اس کی جمع اسواق ہے۔ چنانچہ قرآن میں ہے

سوق کے معنی بازار کے آتے ہیں جہاں خرید فروخت ہوتی ہے اور فروخت کے لیے وہاں سامان لے جایا جاتا ہے اس کی جمع اسواق ہے۔ چنانچہ قرآن میں ہے۔ اِنَّهُمْ لَيَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَيَمْشُوْنَ فِي الْاَسْوَاقِ [ بیشک وہ لوگ کھانا کھاتے ہیں اور چلتے ہیں۔ بازاروں میں ] الفرقان: 20۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ’’ جو ہماری مسجدوں میں سے کسی مسجد سے یا بازاروں میں سے کسی بازار سے گذرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اسے اچھی طرح سنبھال کر رکھے یا اس کا (دھار والا) اگلا حصہ مضبوطی سے تھامے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی مسلمان کو اس سے کوئی تکلیف پہنچ جائے۔‘‘[1] امام مسلم نے ابو ہریرہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : احب البلاد الی اللہ مساجد ھاوابغض البلاد الی اللہ آسواقھا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے محبوب جگہیں مساجد ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. بخاری، کتاب الصلوۃ، باب المرور فی المسجد