سپریم جوڈیشل کونسل پاکستان

اعلی عدالتی کونسل پاکستان کے نام سے منسوب یہ جز عدلیہ کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کرتی ہے۔آئین پاکستان میں یہ آرٹیکل 209 کے تحت کام کرتی ہے۔

ساخت

ترمیم

اس کونسل کی ساخت آئین پاکستان کے مطابق مندرجہ زیل ارکان پر مشتمل ہوتی ہے:

  1. پاکستان کے منصف اعظم
  2. منصف اعظم کے بعد عدالت عظمٰی کے دو عمر رسیدہ ترین منصفین
  3. پاکستان کی تمام صوبائی عدالت عالیہ میں سے دو عمر رسیدہ ترین منصفین اعظم

آئین پاکستان کے تحت جس منصف کے خلاف درخواست پر غور کیا جا رہا ہو، وہ معطل تسلیم ہو گا اور کوئی دوسرا مناسب منصف اس کی ذمہ داریاں سنبھال لے گا۔

اختیارات

ترمیم

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کوئی بھی اعلٰی عدالتوں کا منصف معطل نہیں کیا جا سکتا تاآنکہ سپریم جوڈیشنل کونسل اس کی منظوری نہ دے۔ یہ کونسل کسی بھی منصف کے خلاف تحقیقات اور درخواستوں پر غور کر سکتی ہے۔ یہ قدم یا تو یہ کونسل خود اٹھاتی ہے یا پھر صدر پاکستان اس کی سفارش کرتے ہیں۔
اگر یہ کونسل کسی بھی منصف کو مجرم پاتی ہے تو اس کو فی الفور اپنے عہدے سے الگ کر کے تادیبی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔ یہ کونسل اس بات کا بھی اختیار رکھتی ہے کہ وہ صدر پاکستان کو منصفین بارے رائے یا سفارش پر عمل درآمد کا پابند کرے۔

مشہور مقدمہ

ترمیم

2007ء میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے منصف اعظم چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معطل کر دیا اور ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات اس کونسل میں پیش کر دیے۔ چونکہ منصف اعظم کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا تو سپریم کورٹ کے نئے منصف اعظم اور دوسرے ارکان نے اس مقدمہ کی سماعت میں حصہ لیا۔ سپریم جوڈیشنل کونسل نے تحقیقات اور مقدمہ کی پیروی کے بعد منصف اعظم کو بحال کرنے کا حکم دیا، کیونکہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہ ہو سکے تھے۔