سپر انٹیلیجنس
سپر انٹیلیجنس (انگریزی: Superintelligence) ایک تصور ہے جو انسانی ذہانت سے بڑھ کر کسی ایسی ذہانت کو بیان کرتا ہے جو مختلف شعبہ جات میں فیصلہ سازی اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ یہ اصطلاح عمومی طور پر مصنوعی ذہانت کے تناظر میں زیرِ بحث آتی ہے، اور یہ سوال پیدا کرتی ہے کہ کیا ہم ایسی ذہانت تخلیق کر سکتے ہیں جو انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑ دے۔[1]
تعارف
ترمیمسپر انٹیلیجنس ایسی ذہانت ہے جو کسی بھی ذہین انسان کی تمام علمی، تخلیقی اور تجزیاتی صلاحیتوں سے زیادہ ہو۔ یہ نک بوستروم کی کتاب "سپر انٹیلیجنس: راستے، خطرات اور حکمت عملی" کے ذریعے مشہور ہوا۔ کتاب میں سپر انٹیلیجنس کے امکانات اور خطرات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے، جو اسے مستقبل کی ٹیکنالوجی کے طور پر اہم بناتا ہے۔
تاریخ اور پس منظر
ترمیمسپر انٹیلیجنس کا تصور بیسویں صدی کے وسط میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ابتدائی مطالعات کے دوران سامنے آیا۔ ایلن ٹیورنگ جیسے سائنسدانوں نے مشینوں کی ذہانت کے بارے میں سوالات اٹھائے، جبکہ جان میکارتھی نے "مصنوعی ذہانت" (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی اصطلاح متعارف کرائی۔ ان ابتدائی تحقیقاتی کاموں نے سپر انٹیلیجنس کی بنیاد رکھی۔[2]
ممکنہ فوائد
ترمیمسپر انٹیلیجنس کے فوائد میں شامل ہو سکتے ہیں:
خطرات
ترمیماس کے خطرات میں شامل ہیں:
موجودہ تحقیق
ترمیمفی الحال، کئی تحقیقاتی ادارے سپر انٹیلیجنس پر کام کر رہے ہیں، جیسے اوپن اے آئی اور ڈیپ مائنڈ۔ ان کا مقصد محفوظ اور اخلاقی اصولوں کے تحت ایسی ذہانت تخلیق کرنا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Nick Bostrom, "Superintelligence: Paths, Dangers, Strategies," Oxford University Press, 2014.
- ↑ McCarthy, John. "Programs with Common Sense," Stanford University, 1958.
- ↑ AI in Medicine: IBM Watson Health.
- ↑ "The Economic Impact of AI," PwC Report, 2020.
- ↑ Nick Bostrom, "Superintelligence," Oxford University Press, Chapter 8.
- ↑ Tegmark, Max. "Life 3.0: Being Human in the Age of Artificial Intelligence," Penguin Books, 2017.