السکر والصحوسکر عالم مدہوشی اور صحو عالم ہوش کو کہتے ہیں یہ تصوف کی اصطلاح ہیں۔

سکر کی تعریف

ترمیم

السكر ہو غيبۃ بواردٍ قوي، وہو يعطي الطرب والالتذاذ، وہو أقوى من الغيبۃ وأتم منها [1] قلب پر کسی واردات قوی کا غلبہ ہو جانے سے غیبت کا طاری ہوجانا یہ خوشی اور لذت کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ سکر غیبت سے قوی تر اور مکمل ترین ہوتا ہے ۔

صحو کی تعریف

ترمیم

الصحو: ہو رجوع العارف إلى الإحساس بعد غيبته وزوال إحساسه[1] کسی عارف کاغیبت کے بعد واردات قوی کے سبب احساس کی طرف لوٹنے کو صحو کہتے ہے ۔

سکر و صحو میں فرق

ترمیم

صفات الہیہ کی تجلی یا ثواب و عذاب کے خیال کا غلبہ ہو کر سالک کے حواس معطل ہو جائیں اور خلق سے بے خبر ہو جائے تو اس کو غَیبت کہتے ہیں اور جب حواس درست ہو جائیں اور سالک ہوش میں آجائے اور اس امتیاز و احساس کا پلٹنا صحو ہے۔ حالت سکر میں جو اقوال و افعال صادر ہوں وہ ناقابل سند ہوتے ہیں۔ ان کلمات کہ شطحیات کہتے ہیں۔

سکر و صحو کا مرتبہ

ترمیم

سکر اولیاء کے مرتبے سے تعلق رکھتا ہے اور صحو انبیاء کے مرتبے سے تعلق رکھتا ہے[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب كتاب التعريفات المؤلف: علي بن محمد بن علي الزين الشريف الجرجاني
  2. البینات شرح مکتوبات ،سعید احمد مجددی،جلداول ،صفحہ 155تنظیم الاسلام پبلیکیشنز گوجرانوالہ