حاجی سید اکبر شاہ بخاری نقشبندی 1277ھ

سید اکبر شاہ بخاری
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1861ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1927ء (65–66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ محمد قاسم موہڑوی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام و نسب ترمیم

آپ کانام سید میر اکبر شاہ بخاری والد کا نام شریف سید میر حیدر شاہ بخاری تھااور لقب ’’ پیر بخاری ‘‘ تھا۔ پشاور شہر کے محلہ ریتی میں سکونت پزیر تھے۔

سلسلہ بیعت ترمیم

پشاور کے علما سے دینی تعلیم کی تکمیل کی۔ آپ بچپن ہی سے زہد و عبادت کی طرف مائل تھے۔ اِسی فکر کے تحت آپ موہڑہ شریف (کوہ مری) خواجہ محمدقاسم موہڑوی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اُنھوں نے آپ کو سلسلہ نقشبندی میں داخل کیا۔ سلوک کی تکمیل کے بعد آپ کو خلافت سے نوازا۔ اُنھوں نے آپ کو صرف نقشبندیہ سلسلہ کی اجازت ہی مرحمت نہیں فرمائی بلکہ دیگر تینوں سلاسل یعنی چشتی، سہررودی اور قادری سلسلہ کی بھی اجازت دے کر معنعن فرمایا۔ آپ نے پشاور شہر میں سلسلہ کی اشاعت و ترویج میں ہر ممکن کوشش کی۔ چونکہ آپ صاحب علم وعمل تھے اس لیے آپ کی صحبت بابرکت کا بڑا اثر تھا۔ آپ نے مشائخانہ طریقہ کو قائم کر کے حلقہ ذکر قائم کیااور نہایت ہی احسن طریقہ پر اس حلقہ کو تادم حیات قائم رکھا۔

سیرت و عادات ترمیم

آپ نہایت ہی محبت، پیار اور اخلاص کے ساتھ اللہ کی مخلوق سے پیش آتے۔ انتہائی سادہ وضع بااخلاق اور اوصاف حمیدہ کے مالک تھے۔ صاحب کرامات اور بابرکت تھے۔ 21رمضان المبارک کو ہمیشہ اپنے گھر پر علی المرتضیٰ کا عرس مبارک بڑے اہتمام سے منعقد کرتے۔ تمام رات ذکر الٰہی کے حلقہ میں گزار دیتے۔ آپ پر اپنے شیخ کی خاص توجہ تھی، جس کی برکت سے آپ فتوحات، کشف اور کرامات کے دروازے کھل گئے تھے۔

کرامات ترمیم

جب آپ کا وصال ہونے لگا تو اُس دن آپ نے فرمایا کہ ’’آج تقریباً 9بجے عشاء میری روح پرواز کر جائے گی لہٰذا میری وفات پر رونا نہیں بلکہ میرے وجود کو نیچے کمرے میں رکھ دینا اور باقاعدہ ختم شریف پڑھنا۔ عرس علی المرتضی سے فارغ ہو کر میری وفات کا اعلان کرنا‘‘۔ نیز فرمایا کہ ’’ میرا جنازہ پڑھانے کے لیے خود بخود وہاں یعنی جنازہ گاہ میں ایک مولانا آموجود ہوگا وہ میری نماز جنازہ کی امامت کروائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جب جنازہ پڑھنے کے لیے چارپائی رکھی گئی تو ایک بزرگ صورت مولانا صاحب بغل میں جائے نماز لیے ہوئے آ موجود ہوئے اور جو حلیہ اور پتہ آپ نے بتایا تھا۔ یہ وہی صاحب تھے۔ انھوں نے نماز جنازہ پڑھا دی۔

وفات ترمیم

آپ کی وفات 21 رمضان 1347ھ/ 1927ء میں ہو ئی ۔

اولاد ترمیم

آپ کے دو فرزند تھے سید یعقوب شاہ بخاری اور سید فرمان شاہ، ہر دو حضرات صاحب سلسلہ تھے اور والد صاحب کی طرح ذکر و فکر میں مشغول رہے۔ سید یعقوب شاہ صاحب بخاری 1931ء میں فوت ہوئے ۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. تذکرہ علما و مشائخ سرحد جلد اوّل، صفحہ 288تا 291،محمد امیر شاہ قادری ،مکتبہ الحسن کوچہ آقہ پیر جان یکہ توت پشاور