شاہ جمیل الدین شرفی
سید شاہ جمیل الدین شرفی حیدرآباد، بھارت کے ایک نعتیہ شاعر ہیں۔
ولادت
ترمیمسید شاہ جمیل الدین شرفی کی 1949ء میں ولادت ہوئی ان کے والد سید شاہ سیف الدین شرفی بن سید شاہ شرف الدین شرفیؒ المتخلص بہ ’’منصور‘‘ بن سید شاہ غوث محی الدین قادری شرفی المتخلص ’’غوث شرفی‘‘ ہیں۔[1]
شاعر
ترمیمسید شاہ جمیل الدین شرفی بنیادی طور پر نعت کے شاعر ہیں ابتدا انھوں نے ’’ سہیل ابن ‘‘ کے نام سے لکھا اور اسی نام کو 1976ء تک استعمال کرتے رہے مزید اپنے ادبی ذوق کو جلا دینے کے لیے ایک ادبی ماہنامہ ’’ماوریٰ‘‘ کے نام سے اپنی ادارت جاری کیا جو یقریبا 5برس تک شائع ہوتا رہا۔ سید شاہ جمیل الدین شرفی کے ذوقِ شعری کو نکھار میں ان کے اساتذہ سید اسمعیل مہرؔ ‘ میرحسن علی صبرؔ آغائی ‘صابر زیرکی ’ علامہ راسخؔ الرضوی الرشیدی ‘ عبد القادرخان خسروؔ کی حوصلہ افزائیوں ‘ محنتوں اور خصوصی توجہات کا اہم کردار رہا ہے اسی طرح انھوں نے ملک الشعراء اوجؔ یعقوبی سے بھی مشور ہ سخن کیا جو اپنے وقت کے عدیم المثال شاعروں کی صف میں شامل تھے ۔
نمونہ کلام
ترمیم- کعبۂ ہستی کرے میرا طواف
- قبلۂ حق بھی ہے مستانہ مرا
- نقشِ پا کے مرے حجم کتنے
- سجدہ سا ہے ہیں یہاں حرم کتنے
- جمیل دیں کی آنکھوں سے کوئی دیکھے کوئی جانے
- یہ دنیا میرے انواررخِ رنگیں کا ہالہ ہے
مجموعہ کلام
ترمیمسید شاہ جمیل الدین شرفی نے شاعری کے نعتیہ میدان میں:
- جوہر سیفؔ (1995ء)
- جوئے رحمت (2005)
- محوِنعت (2007ء)
- عرشِ فگن(2010ء) نامی اپنے مجموعہ ہائے کلام کی اشاعت ہو چکی ہے ۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جوہر سیف ص 8 ‘ 1995ء
- ↑ "جہان اردو"۔ 30 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2017