شاہ محمد غوث گوالیاری(970ھ) (1562ء)کا سلسلۂ نسب خواجہ فرید الدین عطار سے ملتا ہے۔

حصول تصوف ترمیم

آپ برصغیر پاک و ہند کے متاخرین اولیاء کرام اور مشائخ عظام میں سے تھے آپ کا سلسلۂ طریقت حاجی حمید حضرت قاذن شاہ کے خلیفہ اورخرقۂ خلافت حاصل کیا تھا سلسلۂ ظاہری کے ساتھ ساتھ آپ کو باطنی طور پر سید عبد القادر جیلانی سے فیضاں روحانی میسر تھا۔ آپ ہی کے فیض سے مرتبہ غوثیت اور اقطابیت پر پہنچے تھے آپ کے دادا نیشا پور کے سادات میں سے تھے۔ آپ نیشاپور سے ہندوستان تشریف لائے یہاں ہی قیام پزیر ہوئے۔
سید محمد غوث گوالیاری چودہ (14) وہ سلسلہائے تصوف کے مقتداء تھے۔ کائنات ارض کی سیاحت کی۔ دنیا بھر کے روحانی خانوادوں سے فیض پایا تھا اور بعض حضرات سے خرقہ خلافت حاصل کیا تھا۔ سفر کے دوران ایک کوزہ کندھے پر اٹھائے رکھتے تھے۔ مصلّٰی بغل میں ہوتا تھا اور ایک عصا ہاتھ میں رکھتے جسمانی طور پر بڑے نازک و لطیف تھے۔

نیک فال ترمیم

صاحب اخبارالاخیار لکھتے ہیں۔ کہ شیخ محمد غوث نے پہلے دن حضرت شیخ حمید کی خدمت میں حاضری دی تو حضرت شیخ استقبال کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور آپ سے بغل گیر ہوکر کہنے لگے ’’محمد غوث آؤ! مرحبا! مرحبا!‘‘ حاضرین مجلس نے آپ کا یہ سلوک دیکھا تو پوچھا۔ اس شخص کو غوث کے رتبہ پر پہنچنے سے پہلے ہی غوث کہہ کر پکارنا کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا۔ یہ نیک فال ہے کہ اس کے والد نے پہلے ہی اس کا نام غوث رکھا ہے جس طرح بیٹے کا نام شاہ عالم رکھا جائے تو ابتدا میں وہی شاۂِ عالم نہیں ہوتا۔ مگر ایک دن آتا ہے کہ اُسے شنشاہی ملتی ہے۔

عبادت و ریاضت ترمیم

ابتدائی عمر میں شیخ محمد غوث اہل دعوت سے تعلق رکھتے تھے آپ ریاضت میں اسمائے اللہ کی دعوت میں مشغول رہتے اس کام کو آپ نے اس مقام تک پہنچایا۔ کہ سارے برصغیر میں آپ کا ثانی نہیں تھا۔ یہی اسماء خدا وند آپ کے باطن پر اثر انداز ہوتے چلے گئے اور آپ قطب وقت بن گئے۔ نصیرالدین ہمایوں بادشاہ آپ کے عقیدت مندوں میں سے تھا۔ آپ نے ایک کتاب معراج نامہ تصنیف کی تھی۔ جس میں اپنے عروج اور روحانی کمالات کا ذکر کیا تھا ہمایوں سلطنت ہند سے محروم ہوا۔ اور اپنا ملک چھوڑ کر ایران چلاگیا۔ تو درباری حاسدوں نے شیر شاہ سوری کے کان بھرے اور معراج نامہ پیش کر کے کہا اس میں کفریہ کلمات درج ہیں شیر شاہ آپ کو سزا دینا چاہتا تھا۔ آپ گوالیار سے ہجرت کرکے گجرات چلے گئے۔ گجرات کے علما نے بھی آپ کی مخالفت کی اور ایک محضر نامہ لکھ کر آپ کے قتل کا فتویٰ دیا۔ شیخ وحیدالدین نے جو اس وقت علما گجرات میں بہت بلند مقام رکھتے تھے۔ شیخ سے عقیدت و ارادت رکھتے تھے علما کی مجلس میں یہ نکتہ اٹھایا کہ معراج نامہ میں جتنے واقعات درج کیے گئے ہیں وہ تو عالمِ خواب کے واقعات ہیں بیداری اور عام حالات میں یہ واقعات و احوال رونما نہیں ہوئے۔ غرض یہ کہ اس مجلس میں آپ کا نکتۂ نظر پوری شہرت سے پیش ہوا۔ اور آپ نے فرمایا۔ یہ احوال عالم صحو و سُکر میں ہیں۔ علما کرام نے اپنا محضر نامہ واپس لے لیا۔

تصنیفات ترمیم

شیخ محمد غوث گوالیاری بڑے صاحب تصانیف عالیہ تھے۔ ان میں سے جواہر خمسہ اورادغوثیہ۔ اور بحرحیات بہت مشہور ہیں۔

وفات ترمیم

آپ کی وفات 15؍رمضان 970ھ میں واقع ہوئی تھی۔ مزار پر انوار گوالیار میں ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. خزینۃ الاصفیاء،غلام سرور قادری جلد 4a،صفحہ316 مکتبہ نبویہ لاہور