شاہ چن چراغ
شاہ چن چراغ راولپنڈی کے بلند پایہ ولی کامل تھے۔ آپ سید جمال اللہ شاہ زندہ پیر حیات المیر کے خلیفہ خاص تھے۔
شاہ چن چراغ | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | شاہپور نزد سید کسراں چکوال |
وفات | (1115ھ) |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
سلسلہ | قادریہ |
مرتبہ | |
مقام | راولپنڈی |
پیشرو | سید جمال اللہ حیات المیر زندہ پیر |
ولادت
ترمیمسید شاہ چن چراغ قادری کی ولادت موضع شاہ پور نزد سید کسراں تحصیل و ضلع چکوال میں سید ملوک شاہ کے گھر ہوئی۔ آپ کی ولادت سے پہلے حضرت خضر علیہ السلام نے سید ملوک شاہ کو بشارت دی تھی کہ تمھارے گھر میں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جو نہ صرف تمھارے گھر کو روشن و منور کرے گا بلکہ ایک عالم اس کی ضوفشانیوں سے مستفید ہو گا۔ اس بشارت کے پیش نظر آپ کے والد ماجد نے آپ کا اسم گرامی سید شاہ چن چراغ رکھا تھا۔
تعلیم
ترمیمسید شاہ چن چراغ نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر میں اپنی والد گرامی جناب سید ملوک شاه سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد آپ کے والد گرامی نے آپ کی تعلیم کے لیے جید علما کا انتظام کیا جن کی نگرانی میں آپ نے قرآن مجید حفظ کیا اور درسی کتابیں پڑھیں۔ مزید علوم دینیہ کی تکمیل کے لیے غور غشتی تحصیل حضر ضلع اٹک تشریف لے گئے۔ غور غشتی کے متجر علما سے علم شریعت و طریقت، معرفت حقیقت اور مراقبہ فقر و فاقہ کی وہ تربیت حاصل کی جس سے آپ نے ظاہری و باطنی علوم کے مراحل طے کیے۔
بیعت و خلافت
ترمیمسید شاہ چن چراغ نے بیعت کا شرف سید جمال اللہ شاہ زندہ پیر حیات المیر کے دست حق پرست پر حاصل کیا۔ مرشد کامل کی نگاہ فیض نے آپ کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ جب آپ سلوک کی منزلیں طے کر چکے تو سید جمال اللہ زندہ پیر حیات المیر نے آپ کو خلافت سے سرفراز فرمایا۔ آپ کو مرشد کامل خرقہ خلافت عطا کرنے کے بعد حکم فرمایا کہ اپنے ماموں سید عنایت شاہ کے مزار پر واقع مظفرآباد آزاد کشمیر جاکر حاضری دیں۔ مرشد کا حکم ملتے ہی آپ اپنے ماموں سید عنایت شاہ کے مزار پر حاضری کے لیے مظفرآباد آزاد کشمیرتشریف لے گئے۔ ادھر حاضری دی اور کچھ عرصہ قائم کیا۔ قائم مظفرآباد کے دوران آپ کے ماموں سید عنایت شاه نے آپ کوحکم دیا کہ راولپنڈی میں جا کر قیام کرو اور خلق خدا کو فيضان سے مشرف کرو۔ آپ کے مرشد کامل نے آپ کے بارے میں فرمایا تھا کہ تم ایسے پھل دار درخت کی مانند ہو جس کا پھل خلوق خدا کھائے اور اس کے سایہ میں آرام بھی کرے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا مخلوق خدا نے آپ سے بہت فیاص حاصل کیا۔
سیرت و کردار
ترمیمسید چراغ چن انتہائی درجہ کے عابد و زاہد اور متقی و پرہیز گار تھے۔ نماز پنجگان، تہجد اور دیگر نوافل کثرت سے ادا فرماتے تھے۔ ہروقت ذکر خدا میں مست الست رہتے تھے۔ اخلاق محمدی کا کامل نمونہ تھے۔ سخاوت میں بے مثل و بے مثال تھے۔ آپ نے تمام عمر کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا اگر کوئی شخص کسی قسم کی پیشکش کرتا تو قبول نہ فرماتے تھے۔ ایک دفعہ ایک حاکم وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ لنگر کے لیے ایک قطع زمین پیش کرنا چاہتا ہوں تا کہ لنگر کا نظام با آسانی چلا سکے۔ آپ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ رزق کا مالک اللہ ہے۔ اس کا ذمہ اس نے لیا ہوا ہے وہی انتظام کرتا ہے۔ وہی کارساز ہے۔ مجھے اس بارے میں کوئی فکرنہیں ہے۔ آپ اپنے مرشد کامل کے حکم سے جب راولپنڈی پہنے تو آپ نے محسوس کیا کہ یہ خطہ باطل قوتوں کا گڑھ ہے اور اس کی ظلمتوں کو روشنیوں میں تبدیل کرنا آسان نہیں ہے۔ چونکہ آپ اسی مقصدے کے لیے یہاں تشریف لائے تھے۔ آپ نے توکل علی اللہ تبلیغ کا کام شروع کر دیا۔ ابتدا میں کچھ بے دینوں نے آپ کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی لیکن اپنا کام مشنری جذبہ کے تحت جاری رکھا۔ آپ نے اپنے اخلاق و اوصاف کردار اور فقروغنا کو مکمل نمونہ میں پیش کیا تو گرد و نواح میں مشہور ہو گیا کہ ایک درویش صفت انسان درماندہ اور پسماندہ لوگوں کے لیے مسیحائی کی شکل میں راولپنڈی آیا ہے جس کی نگاہ کیمیا کا اثر رکھتی ہے۔ آپ کی حیات مبارکہ اپنے اسلاف کی زندگی پر گزاری۔ آپ نے ہمیشہ جہد مسلسل کو اپنی زندگی کا مطمح نظر بنایا۔ دن کو درس قرآن اور تبلیغ اسلام اور رات کوساری ساری رات عبادت وریاضت میں مشغول و منہمک رہتے تھے۔ یہ بات بھی شہرت کو پہنچی ہے کہ آپ سید عبدالطیف شاہ المعروف امام بر سرکار علیہ الرحمتہ کے پیر بھائی اور معصر بزرگ تھے اور سلسلہ عالیہ قادریہ سے تعلق اور فیضان حاصل ہے
وصال
ترمیمسید شاہ چن چراغ کا وصال 1115ھ کو ہوا۔ آپ کا مزار نزد صرافہ بازار راولپنڈی شہر میں مرجع خاص و عام ہے۔ جہاں پر اہل عقیدت آج بھی منہ مانگی مرادیں پاتے ہیں اور اپنے قلوب واذہان کو ایمان سے منور کرتے ہیں۔
اولیاء کی قیام گاہ
ترمیمسید شاہ چن چراغ کا مزار اہل اللہ کے ایک قیام گاہ ہے۔ بہت سے زمانے کے کامل اولیاء اپنے زمانے میں آپ کے مزار پر حاضری دیتے اور فیض حاصل کرتے۔ ان کاملین میں سید پیر مہر علی شاہ گولڑہ شریف، حاجی محمد جان صابری کلیامی، خواجہ میاں فضل الدین کلیامی، حافظ عبد الکریم نقشبندی، حافظ قمر الدین چشتی اور بہت سے شامل ہیں۔ بعض نے آپ کے مزار پر باقاعدہ چلہ کشی بھی فرمائی۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 146 تا 148