شبنم شکیل
شبنم شکیل ایک پاکستانی شاعرہ،ادیب،اورماہرتعلیم تھیں۔ شبنم نے اپنی ابتدائی زندگی پاکستان کے شہرلاہورمیں گزاری اور اردو ادب میں ماسٹرڈگری حاصل کی۔ اپنے کیریئر کے دوران، انھوں نے پاکستان کے متعدد کالجوں میں بطور لیکچرر کام کیا۔ ان کی پہلی کتاب تنقیدی مضامین، 1965 میں شائع ہوئی۔ [1] انھوں نے اردو ادب میں متعدد ایوارڈز اور اعزازات جیتے جن میں 2005 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی شامل تھا۔
شبنم شکیل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 مارچ 1942ء لاہور |
وفات | 2 مارچ 2013ء (71 سال) کراچی |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | کنیئرڈ کالج |
پیشہ | شاعر ، مصنفہ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
نوکریاں | لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
سیرت
ترمیمشبنم 12 مارچ 1942 کو پاکستان کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد سید عابد علی عابد ایک شاعراور ماہر تعلیم تھے اور اس طرح انھیں ادبی ماحول میں پروان چڑھنے کا موقع ملا اور غلام مصطفٰی تبسم اور فیض احمد فیض جیسے قابل ذکر لوگوں سے ملاقات کا شرف رہا [2] وہ کینڈڈ کالج کی طالبہ تھیں اور انھوں نے لاہور میں ہی اسلامیہ کالج سے گریجویشن کی انھوں نے اورینٹل کالج ، لاہور سے اردو ادب میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔[1] تعلیم ختم کرنے کے بعد ، انھوں نے کوئین میری کالج ، لاہور سے اردو زبان و ادب کے پروفیسر کی حیثیت سے اپنے کیریر کا آغاز کیا ۔ اگلے 30 سالوں تک ، انھوں نے پاکستان کے مختلف کالجوں جیسے لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی ، گورنمنٹ گرلز کالج کوئٹہ اور اسلام آباد میں فیڈرل گورنمنٹ کالج ایف۔ 7/2 میں بطور استاد کام کیا۔ [1] 1967 میں ، اس نے سید شکیل احمد سے شادی کی جو سرکاری ملازم تھے۔ اس جوڑے کے دو بیٹے وقار حسنین احمد اور جہانزیب احمد اور ایک بیٹی ملہاٹ اعوان تھی۔ [1]
تصانیف
ترمیم- تنقیدی مضامین (1965ء)
- شب زاد (شعری مجموعہ) ،
- اضطراب،
- تقریب کچھ تو
- مسافت رائگاں
- دوسری عورت (افسانوں کا مجموعہ)
وفات
ترمیمشبنم 2 مارچ 2013ء کو کراچی میں انتقال کر گئیں۔ ان کی نماز جنازہ 3 مارچ کو اسلام آباد کے ایف۔ 11 قبرستان میں ادا کی گئی۔ [1] وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے ایک پیغام میں اہل خانہ سے ان کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اظہار تعزیت کیا۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث "Shabnam Shakeel passes away"۔ Dawn newspaper۔ مارچ 3, 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 22, 2017
- ↑ "Habitual vision of greatness – Shabnam Shakeel"۔ 02 مارچ 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 3, 2013
3.https://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2013-03-05/2610