شبہ (انگریزی: Doubt) ایک دماغی کیفیت ہے جس میں دماغ دو یا ان سے زیادہ مفروضوں کے بیچ معلق رہتا ہے جو باہم متضاد ہوتے ہیں۔ اس میں ایک شخص ان مفروضوں میں سے کسی ایک پر بھی یقین کرنے تیار نہیں ہوتا ہے۔ جذباتی سطح یہ پر یقین اور بے یقینی کے بیچ شش و پنج کی کیفیت ہے۔[1] اس کی وجہ سے غیر قطعیت، بے اعتمادی اور اندرونی یقین کی کمی چھا سکتی ہے جو کچھ حقائق، حرکات، محرکات یا فیصلوں پر منفی اثر کر سکتی ہے۔ شبہات کی وجہ سے دیر سے فیصلے لیے جا سکتے ہیں، کوئی متعلقہ کار روائی پر فکر انگیزی کی وجہ سے دست برداری ہو سکتی ہے، جس کے پس پردہ غلطیوں کے احتمال یا ممکنہ مواقع کو کھو دینے کے خدشات ہو سکتے ہیں۔

شک و شبہ کی ایک علامتی تصویر۔ ایک مشکوک شخص کئی سوالوں سے گھرا ہو سکتا ہے۔ اس کے ارد گرد کئی پہلو اور کئی طرح کے صورت حال ہو سکتے ہیں، جن کا نہ تو اس کے پاس کوئی حتمی جواب ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی ایک پہلو کو وہ سرے خاری ہی کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے بے یقینی، عدم اعتماد اور بے عملی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔

وہم کی شاخ کے طور پر ترمیم

شک و شبہ، ظن، گمان، وسوسہ، تخیل، تصور، واہمہ، قیاس، مفروضہ، اندازہ، مغالطہ، (بے بنیاد) ڈر، خوف، کھٹکا وغیرہ لغوی اعتبار سے وہم کی شاخیں ہے[2] اور یہ انسان کی سوچ اور اس کے عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

مثال ترمیم

اس کی ایک مثال یہ بھی دی جا سکتی ہے کہ رات کو سوتے وقت اگر کسی کو شبہ ہو کہ اس نے دورازہ اندر سے مقفل نہیں کیا تو وہ بستر پر لیٹنے سے قبل ایک بار جاکر دروازہ دیکھ کر اس کے بند ہونے کا یقین کرتا ہے۔حالانکہ یہ بظاہر ایک فطری عمل ہے لیکن اگر یہی شک و شبہ کی کیفیت حد سے تجاوز کر جائے اور ایک بار دیکھ کر واپس بستر تک آنے کے بعد وہ شخص دوبارہ مشکوک ہو جائے کہ کہیں دروازہ واقعی بند تھا یا اندھیرے کی وجہ سے وہ درست دیکھ نہیں پایا؟ اور پھر دوبارہ دروازہ بند ہونے کی تصدیق کرنے جائے، واپس آئے اور پھر شبہ میں مبتلا ہو جائے کہ آیا دروازہ میں کنڈی درست بند ہوئی تھی یا ڈھیلی رہ گئی؟ اور پھر دوبارہ تصدیق کرنے کے لیے جائے تو اس قسم کے بیجا اور حد سے بڑھے ہوئے شک و شبہ کو وسوسہ کہا جاتا ہے[3]، جس سے بچنا ضروری ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Alfred Sharpe۔ "Doubt"۔ The Catholic Encyclopedia۔ Vol. 5۔ New York: Robert Appleton۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2008۔ A state in which the mind is suspended between two contradictory propositions and unable to assent to either of them. 
  2. وہم، وساوس اور ان کا علاج
  3. کیا کریں جب ہوجائے سنک سوار؟