شبیر ساجد مہروی
شبیر ساجد مہروی پاکستان کے سن ستر اور اسی کی دہائی کے ایک صوفی شاعر گذرے ہیں۔آپ مانسہرہ ہزارہ کے رہنے والے تھے لیکن عمر کا کافی حصہ انھوں نے فیصل آباد میں گزارا.آپ شاعری میں ساجد کا تخلص کرتے تھے۔ساجد کا کلام روحانیت سے بھرپور ہے۔انھوں نے شاعری کے ہر موضوع پر خوب طبع آزمائی کی.آپ گولڑہ شریف سے بیعت تھے۔آپ کا کلام تقریبا تمام قوال حضرات نے پڑھا ہے جن میں بالخصوص نصرت فتح علی خان قوال،بخشی سلامت قوال،ارشاد علی صابری قوال اور مہر علی شیر علی قوال وغیرہ شامل ہیں۔ان کے کلام کی کوئی باقاعدہ اشاعت نہیں ہوئی.مختلف لوگوں اور قوال حضرات کے پاس آپ کا کلام موجود ہے۔آپ کا مزار مانسہرہ ہزارہ میں ہے۔ آپ کا کلام مختلف قوال حضرات کی آوازوں میں یوٹیوب پر موجود ہے۔ آپ کے کلام کی چند جھلکیاں درج ذیل ہیں.
- دنیا کا ہوں طالب نہ بہشت عدنی کا
- عالم بے چارگی ہے غم کا چارہ چاہییے
- بے شک خدا کے نور سے ہے پنجتن تمام
- جس کو دیکھو اسے دعوی ہے شناسائی کا
- اسے کیا غرض کسی سے
- دید جمال حق ہوئی حسن نگار دیکھ کر