شمسی ہوائی اڈا
شمشی ہوائی اڈا پاکستان کے مغربی صوبے بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ سے 320 کلومیٹر دور جنوب مغربی ضلع واشک میں واقع ہے۔ یہ ایئرپورٹ قریبا 30 سال قبل سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کے حکمرانوں نے تعمیر کرایا تھا اور ہر سال گرمیوں کے موسم میں عرب شیوخ تلور کا شکار کرنے یہاں آیا کرتے تھے۔
شمسی ہوائی اڈا | |||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||||||
خلاصہ | |||||||||||
ہوائی اڈے کی قسم | سرکاری | ||||||||||
مالک | حکومت پاکستان | ||||||||||
عامل | حکومت پاکستان (وزارت دفاع پاکستان) | ||||||||||
محل وقوع | ضلع واشک, بلوچستان, پاکستان | ||||||||||
بلندی سطح سمندر سے | 1,115 فٹ / 340 میٹر | ||||||||||
متناسقات | 27°51′0″N 65°10′0″E / 27.85000°N 65.16667°E | ||||||||||
رن وے | |||||||||||
|
2001ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کو گرانے اور القاعدہ کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے پہلی بار امریکی فوج نے شمسی ایئربیس کا استعمال شروع کیا۔ 2002ء میں شمسی ایئربیس کے قریب ایک امریکی فوجی طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کرتباہ ہوا۔ 2001ء سے 2006ء تک امریکی اور ناٹو افواج نے شمسی ائربیس کو باقاعدگی سے افغان طالبان اور القاعدہ کے خلاف استعمال کیا۔ امریکا نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پاکستانی طالبان کے خلاف ڈرون حملوں کے لیے بھی شمسی ایئربیس کا استعمال کیا۔2009ء میں انکشاف ہوا کہ ڈرون طیارے شمسی ایئربیس سے پرواز کرتے ہیں۔
رواں سال اپریل میں پاکستان اور امریکا نے مشترکہ طور پر اعلان کیا کہ شمسی ائربیس سے ڈرون پروازوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ 13 مئی 2011ء کو پارلیمنٹ کے ان کیمرا مشترکہ اجلاس میں عسکری قیادت نے انکشاف کیا کہ شمسی ایئربیس اس وقت پاکستان کے نہیں بلکہ عرب امارات کے کنٹرول میں ہے۔ 26 نومبر 2011ء کو مہمند ایجنسی میں پاکستانی چیک پوسٹ پر ناٹو حملے کے بعد پاکستان نے امریکا کو 15 دن کے اندر شمسی ایئربیس خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا جس کے بعد امریکا نے اسے خالی کر دیا ہے۔