شیخ اسفرایانی آذری
شیخ اسفرایانی آذری دکنی شاعر تھے۔ اصل نام جلال الدین حمزہ بن علی ملک طوسی، بہیقی ، برہان الدین شیخ آذری اسفرایانی تھا۔ آپ خراسان کے رہنے والے تھے۔آپ کی ولادت اسفرایان میں 778 اور 786 ہجری یعنی 1374 اور 1384 عیسوی کے درمیان کہیں ہوئی تھی۔ آپ کے والد سبزوار کے سردار تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب معین الدین صاحب الاعوق احمد بن محمد الزمجی الہاشمی المروزی تک پہنچتا ہے۔ چونکہ آپ کی ولادت فارسی مہینے آذر میں ہوئی تھی اس لیے آذری تخلص کرتے تھے۔
انسائیکلو پیڈیا آف اسلام کے مطابق آذری کا ماموں امیر تیمور کا قصہ خواں تھا۔ وہ اپنے ماموں کے ہمرا مرزا الغ بیگ کی خدمت میں پہنچے اور اس کے شہزادے کے جلیس رہے۔ تقریباً پچاس سال بعد جب وہی شہزادہ تقریباً 852 ء میں اسفرایان آیا تو آذری اسے فقیرانہ لباس میں ملے ، شہزادے نے فورا انھیں پہچان لیا۔
آپ نے علوم ظاہری اور باطنی حاصل کرنے کے لیے شبانہ روز محنت و ریاضت کی ، جوانی میں شعروشاعری کی اور نام پیدا کیا۔ سلطان شاہ رخ تک رساتی حاصل کی۔ اس نے انھیں ان ملک الشعرا کا خطاب دیا۔ مگر کتاب “مطلع سعدین” جلد دوم میں اس بات کا ذکر نہیں ملتا۔
آپ نے عمر کا زیادہ حصہ فقروغنا کو اختیار کرنے اور ریاضت و عبادت میں گزارا۔ اس میں سیاحت کی اور بہت سے اکابرومشائخ سے ملے اور شیخ محی الدین حسین رافعی طوسی ملک شام کے مرید ہوئے۔ آذری نے پانچ سال تک ان سے حدیث اور تفسیر پڑھی اوران کے ساتھ حج کیا۔ شیخ رافعی نے 830 ھ کوانتقال فرمایا اور اور آذری ، ان کے اپنے بیان کے مطان اسی سال شام سے واپس آ گئے اور اپنے مرشد کے اشارے کے مطابق نعمت اللہ ولی (وفات 834 ھ) کی خدمت میں پہنچے وہاں سے خرقہ تجربد وترک پہنا اورپاپیادہ حج کو چلے۔ ایک سال بیت الحرام کے مجادر بنے رہے اوروہیں کتاب" سعی الصفا “لکھی۔ اس کے بعد واپس ہندوستان آئے اور دکن میں سلطان احمد شاہ بہمنی کے دربار پہنچے۔ یہاں “قصائد غرا” کہے اور ملک الشعرا بنا دیے گئے۔
آپ نے فارسی کے علاوه اردو میں بھی شعر کہے سلطان احمد شاہ نے جب احمد آباد کا شہر بسایا تو آذری نے سلطان کی مدح اور شہر و عمارات کی تعریف میں قصائد کہے ۔ اس کے ایک محل پرآذری اشعار کندہ کیے گئے۔کہتے ہیں کہ بادشاہ کی نظر اس پر پڑی دریافت کیا کہ اشعار کس کے ہیں شہزادہ علاؤ الدین نے بتایا کہ آذری کے ہیں تو بادشاہ خوش ہوا تو یہ دیکھ کر عرض کی گی کہ آذری وطن واپس جانا چاہتا ہے۔ اگر اس کو اجازت دی جائے تو حج اکبر کا ثواب ہوگا۔ یہ سن کر بادشاہ نے چالیس ہزار روپے آؤری کو دینے کا حکم دیا۔ یہ سن کر آذری نے مسرور ہوتے ہوئے کہا لایحمل عطایاکم الامطایاکم ، یہ سُن کر بادشاہ ہنسا اور بیس ہزار اور دینے کا حکم دیا اور گراں بہا خلعت کے علاوہ پانچ غلام بھی دیے۔
ماخذ
ترمیمانسائیکلو پیڈیا معلومات، صفحہ 328،327، جلد 11- از سید قاسم محمود، مکتبہ جدید پریس، لاہور / اپریل 1971