ملک الشعرا

مغلیہ دربار کا ایک عہدہ

ملک الشعرا کے لغوی معنی ہیں شاعروں کا بادشاہ۔ ملوکیت کے دور میں ملک الشعرا ایک شاہی خطاب اور ایک عہدہ تھا، جو بادشاہ کی طرف سے اس کے پسندیدہ (بالعموم درباری) شاعر کو دیا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر جلال الدین محمد اکبر کے دربار سے ملک الشعرا کا خطاب فیضی کو ملا۔ طالب آملی نور الدین جہانگیر کے دربار کا اور کلیم کاشانی شاہجہاں کے دربار کا ملک الشعرا تھا۔ محمد ابراہیم ذوق بہادر شاہ ظفر کے دربار کے ملک اشعرا تھے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابو الاعجاز حفیظ صدیقی، کشاف تنقیدی اصطلاحات، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد، 1985ء، ص 187