شیر علی آفریدی
شیر علی آفریدی (انگریزی: Sher Ali Afridi) نے 8 فروری 1872ء کو گورنر جنرل ہند لارڈ مایو کا قتل کیا تھا۔ انہیں شیر علی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ قتل کے بعد انہیں جزائر انڈمان و نکوبار کی جیل میں قید کر دیا گیا تھا۔
ابتدائی زندگیترميم
شیر علی 1860ء کی دہائی میں برطانوی راج کی پنجاب پولس میں ملازم تھے۔[1] وہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے وادی تیرہ گاوں سے تعلق رکھتے تھے اور پیشاور کے کمزشنر کے یہاں ملازم تھے۔[2] انہوں نے امبالہ کی رسالہ ریجیمینٹ میں کام کیا اور جنگ آزادی ہند 1857ء میں روہیل کھنڈ اور ریاست اودھ میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرف سے پریزیڈینسی آرمی کے لیے لڑ رہے تھے۔[3] اپنے حسن اخلاق اور اچھے برتاو کی وجہ سے شیر علی بہت جلد مشہور ہو گئے اور ٹیلر کے بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری انہیں دی گئی۔[4] ایک خاندانی جھگڑے میں انہوں نے پیشاور میں دن دہاڑے اپنے ایک عزیز رشتہ دار حیدر کا قتل کر دیا تھا۔[4] انہیں 2 اپریل 1867ء کو سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا۔ لیکن ایک اپیل کی بنا پر جج کولونیل پولک نے ان کی سزا کو عمر قید میں بدل دیا۔[4][1] جس کے بعد انہیں جزائر انڈمار و نکوبار میں کالا پانی بھٰج دیا گیا۔ وہاں انہیں پورٹ بلیئر میں بطور حجام کام کرنے کی اجازت مل گئی۔ وہ اپنے حسن اخلاق کے لیے وہاں بھی بہت مشہور رہے۔[4]
لارڈ مایو کا قتلترميم
فروری 1872ء کو گورنر جنرل ہند لارڈ مایو کا جزائر انڈمان و نکوبار کا دورہ تھا۔ اس وقت وہ جزیرہ برطانوی ہند کے لیے جیل کا کام دیتا تھا جہاں مجرموں اور سیاسی قیدیوں کو رکھا جاتا تھا۔[4] 8 فروری کو لارڈ مایو اپنا کام ختم کرکے شام 7 بجے کشتی کی طرف لوٹ رہے تھے۔ لیڈی مایو بھی ان کی منتظر تھیں تب ہی اچانک انڈھیرے سے شیر علی نمودار ہوئے اور ان پر چاقو سے وار کیا۔ انہیں فورا ہی فرگتار بھی کر لیا گیا لیکن مایو وہیں پر دم توڑ گئے۔
مابعدترميم
گورنر جنرل ہند کو تاج برطانیہ نامزد کرتا تھا اور اس کا قتل ایک بہت بڑا سانحہ تھا جس کی وجہ سے حکومت کو سخت دھچکا لگا۔[4] شیر علی دو گوروں کو قتل کرنا چاہتے تھے کیونکہ انہیں جو سزا ملی تھی اس کے وہ حقدار نہیں تھے۔ انہوں نے پورا دن انتظار کیا اور شامل میں گورنر کو قتل کرنے کا موقع پا سکے۔۔[4] بعد میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے گورنر کا قتل خدا کے اشارے پر کیا ہے اور اس میں خدا اس کا معاون و مددگار تھا۔ انہوں نے بڑے شوق سے تصویر کےلئے پوز بھی دیا۔[1] 11 مارچ 1873ء کو انہیں سزائے موت دے دی گئی۔[2]
مزید دیکھیےترميم
حوالہ جاتترميم
- ^ ا ب پ "The Murder of Lord Mayo 1872". andaman.org. 05 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2012.
- ^ ا ب "Sher Ali Afridi". Khyber.org. 02 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2012.
- ↑ Hussain، Hamid. "Tribes and Turbulance". defencejournal.org. اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2012. [مردہ ربط]
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج James، Halen. "The Assassination of Lord Mayo : The "First" Jihad?" (PDF). IJAPS,Vol 5, No.2 (جولائی 2009). اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2012.