Muhammad idrees wali

مفتی محمد ادریس ولی  پسوال گجر 25 اپریل 1969 کو شنکیاری  مانسہرہ پاکستان کے مقام پر خان ولی مقدم کے گھر پیدا ہوئے ۔  رومئی  ہند میاں محمد بخش کھڑی شریف کے خاندان سے ہیں ۔ ہوش سنمبھالتے  ہی والد گرامی نے دینی تعلیم کے حصول کے لیے مسجد میں ڈال دیا اور مختلف مدارس دینیہ میں دینی تعلیم حاصل کرتے رہے ۔ بچپن سے ہی دینی تعلیم کے حصول میں مگن ہو گئے۔ اس دوران ملک اور بیرون ملک کے اکابر علما کرام کی نہ صرف زیارت نصیب ہوئی بلکہ خدمت کے بھی مواقع میسر آئے ۔ مولانا قاری محمد طیب قاسمی مہتمم دارلعلوم دیوبند ، مولانا سید انظر شاہ کاشمیری ، شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان ، حکیم ملت مولانا عبدالحکیم ،   حافظ الحدیث مولانا عبد اللہ درخواستی ، مولانا  اجمل خان لاہوری ، مولانا اجمل خان قادری ، مولانا فضل الرحمن قائد جمیعت اور مولانا حقنواز جھنگوی مولانا ضیاء الرحمن فاروقی ، مولانا ایثار القاسمی ، مولانا ضیاء القاسمی ، مولانا عبد الحئی عابد  جیسے اکابر سے  بے شمار ملاقاتیں اور خدمت کے مواقع ملے ۔

مشہور اساتذہ کرام۔

ناظرہ حفظ۔

قاری محمد بشیر۔ قاری جان محمد شنکیاری۔ قاری عبدالرحیم جبوڑی۔ قاری محمد یعقوب جامعہ اسلامیہ۔قاری محمد صالحین۔قاری عبدالصبور۔

کتب۔

مولانا مفتی محمدامین ۔ مولانا فضل محمد۔مولانا سالک ربانی۔مولانا خلیل الرحمن بنوری ٹاون کراچی۔

حکیم ملت مولانا عبدالحکیم سابق ایم این اے و سنیٹر۔مولانا قاضی مشتاق احمد۔ مولانا عبدالباقی۔ مولانا حکیم محمد طاہر۔مولانا عبدالستار۔ مولانا قاری محمد زرین۔مولاناپیر محمد اقبال۔مولانا سید عبدالرحمن شاہ۔مولانا حبیب الرحمن۔مولانا مفتی عبدالمتین۔مولانا فیروز ۔

سکول ویونیورسٹی

ماسٹر خلیل الرحمن ۔ماسٹر عبدالخالق شنئی۔پروفیسر ڈاکٹر سید ازکیاء ہاشمی۔ڈاکٹر محمد ریاض الازہری۔ڈاکٹر قاری محمد فیاض۔ ڈاکٹر مطیع الرحمن۔ڈاکٹر ساجد محمود۔ ابراہیم الزینی۔ الشیخ الخلیل ۔

ریاض یونیورسٹی سے سکالر شپ پر تعلیم حاصل کی اور دورہ حدیث شریف دار العلوم تعلیم القرآن راولپنڈی سے 1993 ء میں کیا اور 1996 سے تا حال محکمہ تعلیم صوبہ کے پی کے میں گریڈ 16 میں معلم عربی کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔

ہزارہ یونیورسٹی سے علوم اسلامیہ میں ایم فل کے سکالر ہیں ۔ انہوں نے ایم فل کا مقالہ(گوجری زبان میں اسلامی ادب:تحقیقی مطالعہ) کے عنوان سے لکھ کر کامیاب دفاع کیا ہے۔

سوشل ورکر کی حیثیت سے ضلع بھر میں جانی پہچانی شخصیت کے مالک ہیں  ہر دلعزیز ہونے کے ناطے ہمہ وقت مصروفیت کی زندگی گزارتے ہیں ۔

گوجری زبان سے محبت کی بنا پر انہوں نے سیرت رسول مقبول ﷺ پر گوجری نثر کی پہلی کتاب لکھی ہےجو 500 صفحات پر مشتمل ہے ۔ اللہ کی عنایت کا کیا کہنا ایک سال کے قلیل عرصے میں ہی یہ کتاب مختلف ویپ سائیڈز سے اپلوڈ کی گئی ہے جن میں گوجر ڈیجٹل لائبریری پاکستان۔رشحات قلم بھارت۔ روداد قوم کشمیر۔

افغانستان میں جہاں سرکاری نصاب گوجری زبان رائج ہے وہاں سرکاری نصاب میں بھی شامل کی گئی ہے اور افغانستان میں بپلشنگ کی اجازت بھی لی گئی ہے

سال 2021 میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے صدارتی. قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

دیگرتصانیف:

سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بیش بیا خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

سوہنوں محمد:

ان کی دوسری مایہ ناز کتاب سوہنوں محمد : شمائل کی طرز پر گوجری زبان میں سیرت بہت ہی اہم کتاب ہے جس میں نبی پاک کے جسم مبارک کی ساخت کو بہت ہی عمدہ انداز سے قلم بند کیا ہے۔

سیرت النبی قرآن کی زبانی:

اس کتاب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ اوصاف جو قرآن نے بیان کئے یں انہیں یکجا کیا گیا ہے۔

نبی پاک کا شب و روز:

اس کتاب میں نبی پاک کے وہ معمولات جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں اپنا یا کرتے تھے انہیں امت کی آسانی کے لئے گوجری زبان میں یکجا کیا گیا ہے۔

گوجری زبان میں اسلامی ادب:

یہ کتاب ایم فل کا مقالہ ہے جس میں اسلامی ادب جو گوجری زبان میں کہیں بھی مرتب ہوا ہے اسے یکجا کیا گیا ہے ۔

تحاریک آزادی ہند میں گوجروں کا کردار: اس کتاب میں 1724سے آزادی کی تحاریک کے تحت ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف گوجر قوم کے آزادی پسندوں کے جدوجہد کو یکجا کیا گیا ہے۔جو 1947آزادی پاکستان پر ختم ہوتی ہے۔

دوسری جلد بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ گوجری گرائمر پر بھی ایک رسالہ تحریرکیا ہے ۔ گوجری ادب پر عبور رکھنے کی بنا پر ملک و بیرون ملک سے لوگ ان سے استفادہ حاصل کرتے ہیں۔

سیاسی سماجی۔

آپ علاقے کی سیاسی اور سماجی شخصیت کے مالک ہیں۔