صائمہ شاہین خان
صائمہ شاہین خان کون؟
صائمہ شاہین کے مختلف نام: اقبال کی شاہین،جام پور کا قاسم علی شاہ،موٹیویشنل سپیکر
صائمہ شاہین خان ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور میں 14 فروری 1996 کو پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم ڈیرہ غازی خان کے المبارک پبلک سکول سے حاصل کی۔میٹرک کا امتحان انہوں نے گورنمنٹ ہائی سکول جام پور سے پاس کیا۔تعلیم کے ساتھ شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں۔گریجوایشن کے دوران ہی بطور سکول پرنسپل کام کرنے کا آغاز کیا اور گورنمنٹ گرلز مڈل سکول شاہن والا جام پور (پیما) میں پہلی بار بطور سکول پرنسپل کم عمری میں ہی انہوں نے کام کا آغاز کیا۔ایک سال کے تجربے کے بعد انہوں نے گورنمنٹ مڈل سکول کوٹلہ دیوان (پیما) میں بطور سکول پرنسپل اپنی خدمات سر انجام دے کر اپنی بھرپور محنت سے اپنا نام بنایا۔ڈیڑھ سال تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کوٹلہ دیوان کے سکول میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔2019 میں انہوں نے جامپور کے ایک سسٹم سکول میں بطور پرنسپل اپنی خدمات سر انجام دینے کا ارادہ کیا اور تین سال تک اپنی محنت اور لگن سے ادارے کانام روشن کیا۔لگ بھگ پانچ سال سے زیادہ عرصہ دوسرے سکولوں میں خدمات سر انجام دینے کے بعد جب یہ تجربہ کار ہوئیں تو انہوں نے ایک سسٹم سکول بنایا اور تاحال سمارٹ سائن سکول سسٹم جامپور میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی انتھک محنت سے کم عمری میں ہی ایجوکیشن فیلڈ اپنا نام بنایا۔انکے بارے میں مشہور ہے کہ ان سے پڑھنے والا کوئی بھی طالبعلم چاہے وہ کند ذہن کیوں نہ ہو ضرور کامیاب ہوتا ہے۔صائمہ شاہین خان ناصرف اپنے سکول کے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیتی ہیں بلکہ ان بچوں کی نفسیات پر بھی توجہ دیتی ہیں۔اور اگر بچے گھر کے ماحول کی وجہ سے کسی پریشانی میں ہوں تو ان بچوں کے والدین کے تعاون سے بچوں کو ذہنی طور پر فریش رکھنے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔صائمہ شاہین خان کو اقبال کی شاہین اسلیے کہا جاتا ہے کیونکہ جب یہ 2011 میں نہم جماعت کی طالبہ تھیں تو ان کی نظر سے اقبال کا ایک شعر گزرا
شکایت ہے مجھے یارب خداوندان مکتب سے
سبق شاہین بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا
اس شعر کا مفہوم سمجھنے کے بعد اور اقبال کا تصورِ شاہین پڑھنے کے بعد اقبال کا شاہین بننے کی ٹھان انہوں نے اپنا صائمہ خان سے صائمہ شاہین رکھنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنی کلاس انچارج سے درخواست کی کے سکول رجسٹریشن میں ان کا نام صائمہ شاہین لکھوایا جائے جو کہ اس وقت ممکن نہیں تھا کیونکہ اس وقت سکول کی رجسٹریشن بھی ہو چکی تھی اور ایگزامز ایڈمیشن بھی ہو چکے تھے کلاس انچارج نے صائمہ کو سمجھایا کہ ایسا ممکن نہیں تو صائمہ نے جا کر سکول کی پرنسپل سے درخواست کی کہ اس کا نام تبدیل کیا جائے پرنسپل نے صائمہ کو ڈانٹا کہ یہ کیا جنون ہے اور کیسا پاگل پن ہے پیپر ہونے والے ہیں اب نام چینج ہونے کے کوئی بھی چانسز نہیں تب صائمہ نے یہی فیصلہ کیا کہ وہ اس سال پیپر نہیں دے گی۔اور اگلے سال انہوں نے دوبارہ صائمہ شاہین کے نام سے رجسٹریشن بھجوا کر کمبائن میٹرک کے پیپر دیے تھے اور یوں انہوں نے اپنا نام صائمہ خان سے صائمہ شاہین میں تبدیل کیا تھا۔صائمہ کی فیملی صائمہ کو آئی ٹی کی طرف لانا چاہتی تھی مگر انہوں نے آئی ٹی کو اگنور کر کے اقبال کو پڑھنے کے بعد اردو کی طرف توجہ دینا شروع کر دی کم عمری میں پرائمری کلاسز سے ہی انہوں نے لکھنے کا آغاز کیا تھا اور چھوٹی چھوٹی کہانیاں اور غزلیں نظمیں لکھنا شروع کر دی تھیں۔مگر اپنی مشرقی روایات اور اپنی مصروفیات کی وجہ سے یہ زیادہ لکھ نا پائیں۔صائمہ خود کو اقبال کی معنوی شاگرد کہتی ہیں۔اور انہوں نے اقبال کا جو شعر ابتدا میں پڑھا تھا اسی شعر پر اپنے سکول کا آغاز کیا اور اسی شعر کو ذہن نشین رکھ کے انہوں نے اقبال کے تمام شکوے دور کر دیے اور بچوں کو ایسی تعلیم دینے کا عمل ان کا جاری ہے جس میں بچوں کو رٹا سسٹم سے دور رکھ کر پریکٹیکل تعلیم دی جاتی ہے۔ان کے ادارے میں نہ صرف بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے بلکہ ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے تاکہ اسکول کے بچے معاشرے کے اہم کارکن بن سکیں۔ان سے پڑھنے والے اکثر بچوں نے اپنے نام بدلے ہوئے ہیں جیسے شہزاد شاہین ایک اور بچی نے اپنا نام بدلا تھا صائمہ شاہین ایک اور بچی نے ندا شاہین اسی طرح بہت سارے بچوں نے ان سے پڑھنے کے بعد اور ان کے خیالات کے مطابق خود کو بدلنے کے بعد اپنے نام بھی بدلے تھے۔
صائمہ شاہین خان کون؟