صائمہ شاہین خان
خوش آمدید!
ترمیم(?_?)
جناب صائمہ شاہین خان کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔
ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
|
-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 13:03، 17 مئی 2024ء (م ع و)
گورنمنٹ سکولز برائے فروخت
ترمیم*ایجوکیٹرز بھرتی اور بے حس پنجاب گورنمنٹ کا ظلم*
گزشتہ سات سالوں سے ہر 06 ماہ کے بعد ایجوکیٹرز بھرتی کا اعلان کرتے کرتے آخر کار پنجاب گورنمنٹ نے ظلم اور بربریت کی تاریخ رقم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
سکولوں میں سرکاری ٹیچر بھرتی کرنے کی بجائے 13 ہزار سکول اپنے سیاسی گماشتوں کو دینے کا فیصلہ کر دیا۔
پبلک سکول ری آرگنائزیشن کے نام سے دیہاڑی لگانے کا پلان مکمل ہو چکا۔
سرکاری سکول لینے کے لیے درخواست جمع کروانے کی فیس 10 ہزار روپے مقرر کر دی تاکہ کوئی بھی انفرادی گریجوایٹ اپلائی نہ کرے۔اور اگر اپلائی کرے بھی تو اس کی درخواست منظور نہیں ہوگی۔یہ ٪100 پلان کا حصہ ہے۔
ایجوکیشنل چین کی کیٹیگری بنا کر اپنے رشتہِ داروں اور ایک ایک فرنٹ مین کو چار چار سو سکول دینے کی راہ ہموار کرلی۔
پڑھے لکھے گریجویٹس کے ہاتھ میں صرف اس مافیہ کی غلامی آئے گی جو 10-12 ہزار روپے میں ان کی نوکری کریں گے۔
خود ہی سکول بیچنے والے، خود ہی خریدار اور خود ہی پھر ان سکولوں میں فنڈنگ کا طریقہ کار طے کر کے ہر ماہ کروڑوں روپیہ اپنے فرنٹ مین کے ذریعے سے ہڑپ کریں گے ۔
یہ جنگ صرف ان کروڑوں پڑھے لکھے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی ہے جو سال ہا سال سے ایجوکیٹر جاب کی امید لگا کے بیٹھے ہوئے ہیں۔ مگر یہ بے آواز لوگ ہیں۔ ان کی کوئی تنظیم یا کوئی آواز نہیں ہے۔ان کا ساتھ صرف سرکاری اساتذہ ہی دے سکتے ہیں۔
اگر سرکاری اساتذہ اکرام اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں تو تمام گریجویٹس نوجوانوں کو بھرپور ساتھ دینا چاہئیے۔ اگر تمام گریجویٹس احتجاج کریں تو مریم نواز کے اس ظلم کا راستہ روکا جا سکتا ہے اور مستقل ایجوکیٹرز بھرتی ہو سکتی ہے۔
صائمہ شاہین خان
منجانب شاہین آنلائن اکیڈمی صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 17:10، 17 مئی 2024ء (م ع و)
صائمہ شاہین کے مختلف نام: اقبال کی شاہین،جام پور کا قاسم علی شاہ،موٹیویشنل سپیکر
صائمہ شاہین خان ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور میں 14 فروری 1996 کو پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم ڈیرہ غازی خان کے المبارک پبلک سکول سے حاصل کی۔میٹرک کا امتحان انہوں نے گورنمنٹ ہائی سکول جام پور سے پاس کیا۔تعلیم کے ساتھ شعبہ تدریس سے وابستہ رہیں۔گریجوایشن کے دوران ہی بطور سکول پرنسپل کام کرنے کا آغاز کیا اور گورنمنٹ گرلز مڈل سکول شاہن والا جام پور (پیما) میں پہلی بار بطور سکول پرنسپل کم عمری میں ہی انہوں نے کام کا آغاز کیا۔ایک سال کے تجربے کے بعد انہوں نے گورنمنٹ مڈل سکول کوٹلہ دیوان (پیما) میں بطور سکول پرنسپل اپنی خدمات سر انجام دے کر اپنی بھرپور محنت سے اپنا نام بنایا۔ڈیڑھ سال تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کوٹلہ دیوان کے سکول میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔2019 میں انہوں نے جامپور کے ایک سسٹم سکول میں بطور پرنسپل اپنی خدمات سر انجام دینے کا ارادہ کیا اور تین سال تک اپنی محنت اور لگن سے ادارے کانام روشن کیا۔لگ بھگ پانچ سال سے زیادہ عرصہ دوسرے سکولوں میں خدمات سر انجام دینے کے بعد جب یہ تجربہ کار ہوئیں تو انہوں نے اپنا ایک سسٹم سکول بنایا اور تاحال سمارٹ سائن سکول سسٹم جامپور میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی انتھک محنت سے کم عمری میں ہی ایجوکیشن فیلڈ اپنا نام بنایا۔انکے بارے میں مشہور ہے کہ ان سے پڑھنے والا کوئی بھی طالبعلم چاہے وہ کند ذہن کیوں نہ ہو ضرور کامیاب ہوتا ہے۔صائمہ شاہین خان ناصرف اپنے سکول کے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیتی ہیں بلکہ ان بچوں کی نفسیات پر بھی توجہ دیتی ہیں۔اور اگر بچے گھر کے ماحول کی وجہ سے کسی پریشانی میں ہوں تو ان بچوں کے والدین کے تعاون سے بچوں کو ذہنی طور پر فریش رکھنے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔صائمہ شاہین خان کو اقبال کی شاہین اسلیے کہا جاتا ہے کیونکہ جب یہ 2011 میں نہم جماعت کی طالبہ تھیں تو ان کی نظر سے اقبال کا ایک شعر گزرا
شکایت ہے مجھے یارب خداوندان مکتب سے
سبق شاہین بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا
اس شعر کا مفہوم سمجھنے کے بعد اور اقبال کا تصورِ شاہین پڑھنے کے بعد اقبال کا شاہین بننے کی ٹھان انہوں نے اپنا صائمہ خان سے صائمہ شاہین رکھنے
صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:45، 21 مئی 2024ء (م ع و)
جہاں جہاں کوئی ٹھوکر__، میرے نصیب مِیں ہے..
وہیں وہیں لیئے پھرتی ہے___، زندگی مُجھ کو.. ! صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:46، 21 مئی 2024ء (م ع و)
بیزاری
ترمیمکبھی کبھی انسان اپنی ذات سے
اس حد تک بیزار ہو جاتا ہے.
کہ دل کرتا ہے کسی کونے میں بیٹھ کر خود کے سامنے ہی ہاتھ جوڑ لئے جائیں.
کہ خدا کا واسطہ ہے میرا ساتھ چھوڑ دو
اور
تم کیا جانو کہ یہ بیزاری کیا ہوتی ہے. صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:48، 21 مئی 2024ء (م ع و)
سوالات
ترمیممابعد مطالعہ بھی جب کچھ کتب آپ کی علمی تشنگی کو دور نہ کر پائیں، سوالات تشنہ ہی رہیں، مطلوبہ جوابات نہ مل سکیں تو ذہن سوالات کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے تھک جاتا ہے۔
بالکل ایسے ہی میرا ذہن اب تھکنے لگا ہے اور میں اس کوشش میں ہوں کہ رفتہ رفتہ کچھ سوالات کو ذہن سے فراموش کرتی رہوں تاکہ میری ذہنی ابتری دیگر معاملاتِ زندگی پر اثرانداز نہ ہو۔
ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر
ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن
مژدہ ُ عشرتِ انجام نہیں پا سکتا
زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:50، 21 مئی 2024ء (م ع و)
معذرت
ترمیممجھ کو نہیں قبول یہ دستور، معذرت
جب کہہ دیا تو مت کریں مجبور، معذرت
میری انا کو آپ کے حکموں سے بیر ہے
دیکھیں جناب آپ سے بھرپور معذرت
ان لفظوں کی ادائیگی دشوار ہے مجھے
"تسلیم"، "جی"، "بجا"، "سہی"، "منظور". معذرت!
قربت بڑھا کے اپنی گھٹا لوں میں اہمیت؟
بہتر رہے گا مجھ سے رہیں دور، معذرت
مجھ سے توقع آپ نہ رکھیے رجوع کی
خود غرض آپ ہیں، تو میں مغرور! معذرت
صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:50، 21 مئی 2024ء (م ع و)
اداس نسلیں
ترمیمہمارے پرکھوں کو کیا خبر تھی!
کہ ان کی نسلیں اداس ہونگی
ادھیڑ عمری میں مرنے والوں کو کیا پتہ تھا!
کہ ان کے لوگوں کی زندگی میں،
جوان عمری ناپید ہوگی
سمے کو بہنے سے کام ہوگا
بڑھاپا محو کلام ہوگا
ہر ایک چہرے میں راز ہوگا
حواس خمسہ کی بدحواسی،
بس ایک وحشت کا ساز ہوگا۔
زمیں کے اندر آرام گاہوں میں،
سونے والے مصوروں کو کہاں خبر تھی!
کہ بعد ان کے تمام منظر، سبھی تصور ادھورے ہونگے
دعائیں عمروں کی دینے والوں کو کیا خبر تھی
دراز عمری عذاب ہوگی صائمہ شاہین خان (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:51، 21 مئی 2024ء (م ع و)