ممتازصدیقی
صارف از 15 اگست 2006ء
میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں
میرے شہر جل رہے ہیں میرے لوگ مر رہے ہیں
کوئی غنچہ ہو کہ گل ہو۔ کوئی شاخ ہو شجر ہو
وہ ہوائے گلستاں ھے کہ سبھی بکھر رہے ہیں
کوئی اور تو نہیں ھے پسِ خنجر آزمائی
ہمہی قتل ہو رہے ہیں ہمہی قتل کر رہے ہیں
شکیب اپنے تعارف میں بس اتنی بـات کـافی ہے
اس سے ہٹ کر چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے