صالح بن طریف برغواطی
صالح بن طریف برغواطی ایک جھوٹا مدعی نبوت تھا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یہودی الاصل تھا۔ اس کا نشو و نمو سرزمین اندلس کے ایک قلعہ برباط میں ہوا۔ وہاں سے مشرق کا رخ کیا اور عبید اللہ معتزلی سے حصول علم کرتا رہا ، پھر سحر میں دستگاہ حاصل کی۔ وہیں سے سخت عسرت اور شکستہ حالی کے عالم میں تامتا کے مقام پر پہنچا جو مغرب اقصی میں ساحل بر پر واقع ہے۔ وہاں اس نے بری بری قبائل کو دیکھا جو بالکل جاہل اور وحشی تھے اس نے انہی لوگوں میں بودوباش اختیار کر لی۔ ان کی زبان سیکھی اور سحر اور شعبدہ جات سے گرویدہ بنا کر ان پر حکومت کرنے لگا۔ 125ھ یا 127ھ میں اس نے دعوائے نبوت کیا۔ اس وقت خلیفہ ہشام بن عبد الملک اسلامی ممالک کا فرمانروا تھا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں صالح کی حکومت کو وہ اوج و عروج نصیب ہوا کہ شمالی افریقہ میں اس کے کسی ہمعصر تاجدار کو دہ عظمت و شوکت حاصل نہ تھی۔ ادعائے نبوت کے علاوہ اس کا یہ بھی دعوی تھا کہ وہی وہ مہدی اکبر ہے جو قرب قیامت کو ظاہر ہو کر جناب عیسی بن مریم علیہ السلام کے مصاحبت اختیار کریں گے اور حضرت مسیح علیہ السلام جن کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
صالح بن طریف برغواطی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 728ء (عمر 1295–1296 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | مقتدر اعلیٰ |
مادری زبان | بربر زبانیں |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیمجھوٹے نبی ؛ص 145 تا 149- مکتبہ سراجیہ ، لاہور