آذربائیجان کے صدر ((آذربائیجانی: Azərbaycan Prezidenti)‏) آذربائیجان کے جمہوریہ کے سربراہِ مملکت اور اعلیٰ ترین حکومتی عہدہ ہیں۔ صدر حکومت کے تمام شعبوں پر اختیار رکھتے ہیں اور ملک کے آئینی نظام کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ یہ عہدہ 1991ء میں آذربائیجان کی آزادی کے بعد قائم کیا گیا۔[4]

President
the Republic of Azerbaijan
Azərbaycan Prezidenti
Standard of the president
موجودہ
الہام علیوف

31 October 2003 سے
قسمسربراہ ریاست
رہائشZuğulba Residence in باکو (primary)
مدت عہدہSeven years,
unlimited number of terms[1]
تشکیل18 May 1990[2]
اولین حاملAyaz Mutallibov
نائبSpeaker of the National Assembly of Azerbaijan (1991–2002)
وزیر اعظم آذربائیجان (2002–2017)
Vice President of Azerbaijan (2017–present)
تنخواہ180,000 AZN annually[3]
ویب سائٹThe President of Azerbaijan

تاریخ

ترمیم

آذربائیجان میں صدارت کا عہدہ 1991ء میں سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد متعارف ہوا۔ عیسیٰ غمبار نے اس عہدے پر مختصر مدت کے لیے کام کیا اور بعد میں ابوالفضل ایلچی بیگ پہلے منتخب صدر بنے۔ 1993ء میں حیدر علییف صدر منتخب ہوئے اور ان کے بعد ان کے بیٹے الہام علییف نے 2003ء میں عہدہ سنبھالا۔[5]

انتخاب

ترمیم

آذربائیجان کے صدر کا انتخاب عوامی ووٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ 2009ء میں آئین میں تبدیلی کی گئی جس کے تحت ایک شخص کے دو مرتبہ صدر بننے کی حد کو ختم کر دیا گیا، اور اب صدر غیر معینہ مدت تک منتخب ہو سکتا ہے۔[6] صدر چھ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتا ہے اور امیدوار کو کم از کم 35 سال کی عمر اور آذربائیجان کی شہریت کا حامل ہونا ضروری ہے۔[7]

اختیارات اور فرائض

ترمیم

آذربائیجان کے صدر کے اختیارات بہت وسیع ہیں اور وہ حکومت کے انتظامی، قانونی اور فوجی امور پر مکمل اختیار رکھتے ہیں۔[8] ان کے اختیارات میں شامل ہیں:

  • وزراء، ججوں اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی تقرری۔
  • قانون سازی کے لیے احکامات جاری کرنا۔
  • پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا۔
  • ملک کی داخلی اور خارجی پالیسی کی رہنمائی کرنا۔
  • مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دینا۔

موجودہ صدر

ترمیم

آذربائیجان کے موجودہ صدر الہام علییف ہیں، جو 31 اکتوبر 2003ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔ وہ حیدر علییف کے بیٹے ہیں اور ان کا تعلق نیو آذربائیجان پارٹی سے ہے۔ ان کی صدارت کے دوران ملک نے تیل اور گیس کے شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے، لیکن ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔[9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Azerbaijan holds referendum to extend president's term"۔ روئٹرز۔ 26 ستمبر 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-04-24 – بذریعہ www.reuters.com
  2. "Высшие органы государственной власти Азербайджанской ССР"۔ 2019-03-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-15
  3. "5 Highest Paid Asian Political Leaders"۔ اصل سے آرکائیو شدہ بتاریخ 2018-07-26{{حوالہ ویب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: ناموزوں یوآرایل (link)
  4. https://www.britannica.com/topic/list-of-presidents-of-Azerbaijan-1788578
  5. https://www.bbc.com/news/world-europe-20025626
  6. https://www.rferl.org/a/Azerbaijan_votes_to_end_presidential_term_limits/1498253.html
  7. https://www.osce.org/odihr/elections/azerbaijan
  8. https://www.constituteproject.org/constitution/Azerbaijan_2009.pdf
  9. https://www.hrw.org/world-report/2022/country-chapters/azerbaijan


بیرونی روابط

ترمیم