صراط مستقیم سید احمد بریلوی کے ملفوظات کا مجموعہ ہے جس کے اصل مباحث عشق الہی، ولایت انبیا و ولایت اولیاء نیز سلسلہ چشتیہ، قادریہ اور نقشبندیہ کے اذکار و مراقبات ہیں۔

کتاب کی تالیف ترمیم

یہ کتاب سید احمد بریلوی کے ملفوظات کا مجموعہ ہے جو شاہ محمد اسماعیل دہلوی نے مرتب کیا ہے، ابتدائی دو باب عبد الحی بڈھانوی کے مرتب کردہ ہیں۔ سید صاحب پیش نظر مدعا بیان فرماتے، اسے سن کر شاہ اسماعیل دہلوی یا عبد الحی بڈھانوی لکھ کر لے آتے، اگر ان کی عبارت اظہار مدعا کے لیے کفایت نہ کرتی تو فرماتے کہ پھر لکھیے، بعض مطالب کو پانچ پانچ مرتبہ لکھوایا۔[1] یہ 1233ھ کی تالیف ہے۔[2] سب سے پہلے 1238ھ مطابق 1822ء میں شیخ ہدایت اللہ کے مطبع سے کلکتہ میں شائع ہوئی۔[3]

کتاب کے مختلف زبانوں میں ترجمے ترمیم

اس کا اردو ترجمہ کئی لوگوں نے کیا ہے اور مطبوعہ ہے۔[4] نیز سید صاحب کے سفر حج کے دوران عبد الحی بڈھانوی نے اس کا عربی میں ترجمہ کیا تھا۔ عربی ترجمہ ابھی تک غیر مطبوعہ ہے، اس کا واحد خطی نسخہ ٹونک کے مولانا ابو الکلام آزاد عربی اینڈ پرشین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں موجود ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. غلام رسول مہر: تحریک سید احمد شہید، جلد دوم، مکتبۃ الحق، ممبئی، 2008ء، صفحہ 626۔
  2. سیرت سید احمد شہید، جلد دوم، مؤلفہ سید ابو الحسن علی ندوی، مجلس تحقیقات و نشریات اسلام، لکھنؤ، 2011ء، صفحہ 589۔
  3. دیکھیے: محمد عبد الحلیم چشتی: سید احمد شہید کی اردو تصانیف اور اردو ادب پر ان کی تحریک کا اثر، الرحیم اکیڈمی، کراچی، 1986ء، صفحہ 40۔
  4. دیکھیے: سید احمد شہید: صراط مستقیم (اردو ترجمہ)، دار الکتاب، دیوبند، غیر مورخہ؛ سید احمد شہید: صراط مستقیم (اردو ترجمہ)، مطبع قدوسی، سیالدہ۔