ضلع بلیا کی مشاہیر شخصیات
بٙلْیا ضلع اترپردیش کا سب سے مشرقی ضلع ہے جو صوبہ بہار اور راقم الحروف کے ضلع مئو کے درمیان میں آباد ہے۔ یہ ضلع ١ نومبر سنہ ١٨٧٩ء کو غازی پور سے الگ ہوا۔ اس ضلع میں کل چھ تحصیلیں ہیں، جن کے نام یہ ہیں: بلیا، بیریا، بانس ڈیہ، بیلتھرا، رسڑا اور سکندر پور۔ بلیا شہر اس ضلع کا صدر مقام ہے۔ اس ضلع کی کل آبادی تقریبا ٣٢٢٣٦4٢ ہے۔ عام طور سے یہاں بھوج پوری زبان بولی جاتی ہے۔ بلیا کا نام بلیا راکشس راجا بلی کے نام پر پڑا اور راجا بلی نے بلیا کو اپنا دار السلطنت بنایا تھا۔ ہندوستان کی جنگ آزادی میں اہل بليا نے بھی اہم کردار ادا کیا، مجاہد جنگ آزادی منگل پانڈے یہیں کے رہنے والے تھے۔ ہندی زبان کے معروف مضمون نگار، نقاد اور ناول نگار ہزاری پرساد دیویدی کا تعلق بھی اسی ضلع سے تھا۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم چندر شیکھر بھی اسی ضلع کے ابراہیم پٹی نامی گاؤں میں پیدا ہوئے تھے راقم الحروف کے آبا و اجداد کا تعلق بھی اسی گاؤں سے تھا۔
دنیاے سنیت کی معروف شخصیات مثلا جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے سابق نائب شیخ الحدیث، امام اہل سنت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے فتاویٰ رضویہ کے قلمی نسخے کی اول پانچ جلدوں کو نقل فرمانے کا عظیم کارنامہ انجام دینے والے اور اسی کام کی وجہ سے خود کو تصنیفی کام سے دور رکھنے والے عظیم المرتب عالم، ادیب، محدث، مدرس، متکلم یعنی حضرت علامہ عبد الرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ، صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ کے خلیفۂ خاص اور جامعہ امجدیہ کراچی کے بانی مفتی ظفر علی نعمانی علیہ الرحمہ، دعوت اسلامی اور کئی مدارس اسلامیہ کے بانی مصنف کتب کثیره علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ اور مشہور و معروف صوفی بزرگ اور شاعر علامہ غلام آسی پیا غازی پوری سکندر پوری علیہ الرحمہ کا تعلق اسی ضلع سے تھا۔
حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ (بانی جامعہ اشرفیہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ) اپنے چار شاگردوں کو اپنا بازو کہا کرتے تھے۔ جن کے نام یہ ہیں: شیخ الحدیث علامہ عبد الرؤف بلیاوی علیہ الرحمہ (ضلع بليا)، رئیس القلم علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ (ضلع بليا)، بحرالعلوم مفتی عبد المنان اعظمی مبارک پوری علیہ الرحمہ (ضلع اعظم گڑھ) اور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی اعظمی علیہ الرحمہ (سابق ضلع اعظم گڑھ، موجودہ ضلع مئو)۔ یعنی ضلع بليا کو یہ سعادت حاصل ہے کہ اس ضلع میں حافظ ملت کے دو ایسے نابغۂ روزگار تلامذہ پیدا ہوئے جنہیں خود حافظ ملت اپنا بازو کرار دیتے تھے۔ ان اکابر علماے اربعہ کے علاوہ بھی اس ضلع میں بہت سارے علماے کرام و صوفیاے عظام پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ اختصار کے پیش نظر کسی اور قلم کار کے لیے چھوڑ رہا ہوں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ضلع بليا: ہندی ویکیپیڈیا، فرزندان اشرفیہ کی تصنیفی خدمات، لہو بولتا ہے