ضلع مغربی چمپارن
بھارتی ریاست بہار کے 38 اضلاع میں سے ایک ضلع-اس ضلع کا قیام 8 نومبر 1972ء میں عمل میں آیا۔ پہلے یہ ضلع متحدہ چمپارن کا حصہ تھا لیکن مغربی چمپارن کے قیام سے دو چمپارن وجود میں آئے جن میں سے ایک ضلع کا نام مشرقی چمپارن اور دوسرے ضلع کا نام مغربی چمپارن ہے۔آج مغربی چمپارن میں 18 بلاک ہیں اور تین سب ڈویژن ہیں۔ مغربی چمپارن کی آبادی تقریباً 39؍لاکھ ہے اور اس میں لگ بھگ 1483 گاؤں ہیں۔ضلع کا رقبہ تقریبا 5228 اسکوائر کیلومیٹر ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بہار کا سب سے بڑا ضلع ہے۔مغربی چمپارن میں 315 پنچایتیں ہیں اور اس ضلع میں ریلوے لائن کی لمبائی 220 کیلو میٹر ہے۔
مغربی چمپارن کا ہیڈکوارٹر بیتیا میں ہے۔ بیتیا کے تعلق سے کہاجاتا ہے کہ اس کا نام ’’بینت‘‘ یعنی بانس سے پڑا ہے جو اس علاقہ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔بیتیا پٹنہ سے 210 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے
چوہدی:
شمال میں نیپال کے پہاڑی علاقے واقع ہیں۔
جنوب میں گوپال گنج اور مشرقی چمپارن کے کچھ علاقے ہیں۔
مشرق میں مشرقی چمپارن ہے۔
مغرب میں پڈرونا اور اترپردیش کا دیوریاضلع ہے۔
اس ضلع کی سرحدیں چونکہ نیپال سے ملتی ہیں اس وجہ سے اس ضلع کو عالمی اہمیت حاصل ہے۔چار مقامات پر اس ضلع کی سرحد ملک نیپال سے کھلی ہوئی ہے:بگہا، گوناہا، میناٹانڈ اور سکٹا۔
تعلیم:
یہ ضلع بہار کے غریب ترین اضلاع میں سے ایک ہے اور یہاں تعلیمی فی صد بھی بہت کم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ غربت کی وجہ سے لوگ اسکولوں اور مدرسوں کا رخ بہت کم کرتے ہیں بلکہ جیسے ہی تھوڑا ہوش سنبھالتے ہیں ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کمانے کے مقصد سے جاتے ہیں ۔ تعلیمی فی صد 39.63%ہے۔ضلع میں کل 1340 پرائمری اسکول ہیں اور 284 میڈل اسکول ہیں۔ 68 ہائی اسکول ہیں جس میں مائناریٹی اسکولس بھی شامل ہیں۔ اس ضلع میں کانسٹی ٹیونٹ کالجز تین ہیں اور انڈسٹیریئل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ایک عدد ہے۔ تعلیمی ناحیہ سے بہت پچھڑا ہوا علاقہ ہے،چنانچہ علاقہ کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس علاقہ کا سب سے بڑا پرابلم بوڑھی گنڈک ندی ہے۔ یہ ندی جن علاقوں سے گزرتی ہے ان علاقوں کے لوگ اس ندی کے کٹاؤ کے ہمیشہ شکار رہتے ہیں بلکہ جب اس ندی میں سیلاب آتا ہے تو فصلوں کو تباہ کردیتا ہے اور کسانوں کو فاقہ کشی تک نوبت آجاتی ہے۔ اسی طرح اس ضلع کے بعض علاقوں میں سڑکوں کی حالت بھی بہت خراب ہے جس طرف حکومت کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
ضلع میں دیہی علاقوں میں بہتر اسپتال کی اشد ضرورت ہے۔