پروفیسر مسز ضیا علی ممتاز ماہرِ تعلیم، سماجی کارکن، استاد اور دانشور تھیں۔

پروفیسر مسز ضیاء علی
پیدائش26 مئی 1936(1936-05-26)ء
آگرہ، برطانوی ہندوستان
وفاتجنوری 2، 2017(2017-01-02)ء
مانچسٹر، انگلینڈ
قلمی نامپروفیسر مسز ضیاء علی
پیشہماہرِ تعلیم ، دانشور ، سوشل ورکر
زباناردو
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمایم ایس سی ، باٹنی

ابتدائی زندگی ترمیم

پروفیسر مسز ضیا علی آگرہ، برطانوی ہند میں 26 مئ 1936 میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد خان بہادر سید ظہیر الحسن رضوی محکمہ پولیس میں سپریٹنڈنٹ تھے۔ وہ ابھی ایک سال کی بھی نہیں ہوئی تھیں کہ والد وفات پا گئے۔ زندگی کی اس آزمائش کو حوصلے سے برداشت کرتے ہوئے تعلیمی سفر شروع کیا اور ابتدائی تعلیم سینٹ اینتھونی کانونٹ اسکول آگرہ سے مکمل کرنے کے بعد جب اپنے خانوادے کے ہمراہ پاکستان ہجرت کر کے آئیں تو 1956 میں کنیرڈز کالج لاہور سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد 1958 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے باٹنی میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1959 میں انھیں ہارورڈ یونیورسٹی امریکا سے پی ایچ ڈی کے لیے سکالر شپ اور داخلے کی پیش کش ہوئی۔[1] لیکن انھوں نے اپنی گھریلوحالات اور ذمہ داریوں کے باعث اس موقع کو جانے دیا۔ اسی دوران ان کی ان کی شادی رفعت حسین صاحب سے ہو گئی ۔

کیرئیر کا آغاز ترمیم

محترمہ ضیا شادی کے بعد 1960 میں وہ کنیرڈز کالج میں شعبہ تدریس سے منسلک ہوئیں۔ تاہم 1963 میں کراچی منتقل ہونے کے بعد وہاں پی ای سی ایچ کالج برائے خواتین، کراچی میں استاد مقرر ہوئیں اور 33 سال تک درس و تدریس سے منسلک رہنے کے بعد 1996 میں پروفیسر کے عہدے سے سبکدوش ہوئیں۔

سماجی خدمات بحیثیت سوشل ورکر ترمیم

مسز ضیاعلی نے ریٹائرمنٹ کے بعداپنی باقی ماندہ زندگی ایک سوشل ورکر کی حیثیت سے گزاری۔2004 میں وہ بزمِ آمنہ ٹرسٹ کی صدر ہوئیں۔ جو ایک بہت فعال غیر سرکاری فلاحی تنظیم ہے۔ پروفیسر ضیا علی نے آمنہ پبلک اسکول، کراچی۔[2] اور آمنہ میڈیکل سنٹر اورنگی ٹاؤن، کراچی کو قائم کرنے میں بہت فعال کردار ادا کیا۔ اس وقت آمنہ پبلک اسکول جدید سہولتوں سے مزین بہت ہی منظم اسکول ہے [3] آمنہ ٹرسٹ کے تحت فیملی پلاننگ سروس کے لیے نو کمروں پر مشتمل آمنہ میڈیکل سنٹر بھی قائم کیا گیا ہے ۔

وفات ترمیم

پروفیسر ضیا علی 2 جنوری 2010 کو مانچسٹر، انگلینڈ میں 74 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ ان کے پسماندگان میں ایک شوہر اور تین بیٹے ہیں ۔

حوالہ جات ترمیم