محمد عبد القیوم طارق سلطانپوری معروف نعت گو شاعر اور تاریخ دان تھے

طارق سلطانپوری
لقبعالم دین،ادیب اور شاعر
ذاتی
پیدائش5جون 1941ء
وفات18اپریل 2015ء
مذہباسلام
فرقہنعتیہ شاعر
مرتبہ
دورجدید دور

ولادت

ترمیم

طارق سلطان پوری 5 جون 1941ء میں سلطان پور میں پیدا ہوئے،

آپ کا اصل نام محمد عبد القیوم تھا، آپ کے والدِ گرامی مولانا عبد العزیز خان اپنے وقت کے جید عالمِ دین تھے۔

خاندان

ترمیم

آپ کا تعلق قبیلہ یوسف زئی سے تھا۔ آپ کا خاندان ابتدا میں مضافاتِ پشاور (صوبہِ خیبر پختون خواہ) میں تھا، بعد ازاں ہجرت کرکے سلطان پور حسن ابدال میں آیا اور یہیں کا ہوکر رہ گیا،

ملازمت

ترمیم

طارق سلطان پوری نیشنل بینک آف پاکستان میں ملازم بھی رہے بیس سال تک کراچی میں نیشنل بینک کے برانچ مینیجر کے عہدے پر خدمات انجام دیتے رہے۔ ملازمت کے دوران میں آپ نے منشی فاضل اور اردو فاضل کے امتحانات بطور پرائیوٹ امیدوار پاس کیے۔ کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد 1972 میں کراچی یونیورسٹی سے ہی پہلی پوزیشن کے ساتھ ایم اے فارسی کیا۔

مجموعہ کلام

ترمیم
  • بارانِ رحمت
  • برہان ِ رحمت
  • بستان ِ رحمت
  • تجلیات حرمین
  • سبحان اللہ ما اجملک

نمونہ کلام

ترمیم
  • جو ہیں نامِ آقا پہ مٹ جانے والے
  • وہ ہیں دائمی زندگی پانے والے
  • انھیں بھی نہ رحمت سے محروم رکھا
  • ہمیشہ رہے جو ستم ڈھانے والے
  • بد اندیش کی بھی بھلائی کے خواہاں
  • عدو پر بھی ہیں رحم فرمانے والے
  • نوازا ہمیں تُو نے اتنا کہ اب ہم
  • کہیں بھی نہیں ہاتھ پھیلانے والے
  • تُو قاسم اور ہم تیرے محتاجِ نعمت
  • بحمد اللہ ہم ہیں تِرا کھانے والے
  • جب آئے تو یہ کس قدر شادماں تھے
  • خفا ہیں تِرے شہر سے جانے والے
  • درِ خواجہ سے اور جاؤں کہیں کیوں
  • یہ لمحے نہیں بار بار آنے والے
  • تِرے شہر میں موت آئے مجھے بھی
  • تِرے شہر والے ہوں دفنانے والے
  • رہے ان میں طارق بھی سرکار شامل
  • درِ پاک پر ہیں جو لوگ آنے والے
[1]

وفات

ترمیم

طارق سلطان پوری 18 اپریل 2015 بروزِ ہفتہ کو وفات پا گئے اور محلہ روشن پور حسن ابدال کے مقبرہ ملک روشن دین کے احاطے میں مدفون ہیں۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طارق سلطانپوری، تجلیاتِ حرمین موسوم بہ "رابطۂ بخشش”، ص: 102، ناشر: مکتبہ ضیائیہ، ضیاء العلوم، راولپنڈی
  2. طارق سلطانپوری، تجلیاتِ رضا، ناشر: مکتبہ ضیائیہ، ضیاء العلوم، راولپنڈی