طاہر ندیم
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
طاہر ندیم بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ایک عسکریت پسند رہنما تھے۔ وہ غازی بابا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ زندگی کے زیادہ تر وقت آبائی ریاست پر گذرا اور موت بھی وہیں واقع ہوئی۔ وہ میں بھارتی افواج سے تاعمر عسکری طور پر گتھم گتھا رہے۔ ان کی شہرت ہندوستان میں ایک جنگجو کے لحاظ سے بہت زیادہ ہوئی،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی کوموجودگی انھیں نہ بھاتی اور وہ مسلح ہوکر اس کے خلاف بر سر پیکار ہو گئے۔
پیدائش
ترمیم5 مارچ 1975ء کو پاکستان کے ضلع سیالکوٹ کی تحصیل پسرور میں رانا محمد ابراھیم کے گھر واقع ہوئی۔
تعارف
ترمیمان کا آبائی علاقہ صادق آباد ضلع رحیم یارخان تھا۔ بازو پر قدرتی طور پر "باز" کا نشان تھا، نانا نے اس نسبت سے ان کا نام مدثر شہباز رکھا۔
پسرور ان کا ننھیال تھا۔ جب تک پسرور میں رہے تو اسی نام سے پکارے جاتے رہے۔ تاہم آبائی علاقہ میں واپسی پر والد نے ان کا نام بدل کر طاہر ندیم رکھا۔ مجاہد کالونی، گلی نمبر 8 میں ان کا بچپن گذرا۔
خاندان
ترمیموہ والد ین کی اکلوتی اولاد تھے، والد بچپن میں وفات پاگئے تھے۔ بہن بھائیوں میں وہ سب سے بڑے تھے، ان کاکنبہ ان سمیت تین بھائیوں اور تین بہنوں پرمشتمل تھا۔
تعلیم
ترمیمایف- ایس- سی پاس کرلینے کے بعد پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کیا، کال لیٹر آجانے کے باوجود فوج میں نہیں گئے، بلکہ افغانستان کا رخ کیا اور وہاں سے عسکری تربیت حاصل کی تاہم ماموں انھیں گھر واپس لے آئے، 3 ماہ گھر رہ کر دوبارہ افغانستان گئے اور جنداللہ نامی 6 ماہ کی خصوصی عسکری تربیت حاصل کی اور وہیں استاد مقرر ہوئے۔ کافی عرصہ بعد گھر واپس آئے اور استاذساجد جہای کے نام سے پکارے جانے لگے۔
وادئ کشمیر
ترمیم1996ء کو انھوں نے کشمیر جانے کی تیاری کی اور براستہ اربل چلہانہ وادی نیلم سے جموں وکشمیر میں داخل ہوئے اور کپواڑہ سے بھارت کی فوج کے خلاف عسکری سرگرمیوں میں حصہ لینے لگے،رفتہ رفتہ ان کی کاروایاں وسیع ہونے لگیں اور وہاں کی انتظامیہ ان سے سخت خائف تھی، بھارتی حکومت کی جانب سے ان کے سر کی قیمتیں لگائیں گئیں، ہر فرد کی زبان پر ان کے تذکرے عام ہو گئے۔
وفات
ترمیم20 اگست 2003ء کو سیری نگر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ان کی خفیہ کمین گاہ کا محاصرہ کر لیا، سخت مقابلہ میں کئی بھارتی فوجیوں کی اموات واقع ہوئیں اور طاہر ندیم کے دو ساتھی مارے گئے تاہم سخت مقابلہ کے بعد انھوں نے خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔