ظواہر[1] یا الظاہری[2] متحدہ عرب امارات کا ایک قبیلہ ہے۔[3] ان کا تعلق بنی یاس سے ہے اور وہ ابو ظہبی کے شاہی خاندان آل نہیان کے بہت قریبی ہیں اور ان کا تعلق بہت گہرا ہے۔

بریمی اور ابتدائی تاریخ ترمیم

ظواہر قبیلہ روایتی طور پر بریمی نخلستان کے رہنے والے ہیں جہاں انھوں نے بیسویں صدی میں زیادہ تر زرخیز زمین پر قبضہ کر لیا لیکن خود بریمی گاؤں ان کے تلسط سے دور رہا۔ یہ قبیلہ 45000 افراد پر مشتمل ہے اور تین ذیلی اکائیوں میں منقسم ہے۔ گرمیوں میں کھجور کی کھیتی کہ وجہ سے یہ گاؤں میں رہتے ہیں اور موسم سرما میں ریاستہائے ساحل متصالح چلے جاتے ہیں۔ ان کے پاس بھیڑ، اونٹاور کا ایک بڑا جھنڈ رہتا ہے۔ وہ چارکول کی تجارت بھی کیا کرتے تھے۔[3][4] ابتدائی تاریخی متون اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ظواہری قبیلہ جنوبی علاقہ سے آکر بریمی سے پہلے ہی محافظہ الظاہرہ میں آباد ہو گیا تھا۔ ایک دوسرا قبیلہ نعیم (قبیلہ) نامی وہاں آباد تھا جن کے تعلقات ظواہر سے کبھی خوشگوار نہیں رہے ہیں۔[5]

مسقط اور شارجہ کے ساتھ تنازعات ترمیم

قبیلہ نعیم اور ظواہر بریمی پر اپنا اثر و رسوخ بنانے کے لیے کئی لوگوں نے کوششیں کی ہیں جیسے شاہ مسقط، امارت نجد اور شیخ سلطان بن صقر یا شارجہ۔ طحنون بن شخبوط بن ذياب بن عيسى آل نهيان نے بدو کے کئی قبائل کو حکم دیا (آپ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ محافظہ الظاہرہ ہمارا ہے، انھوں نے 1839ء میں برطانیہ کو کہا تھا۔) اور وہاں اپنا ایک قلعہ بنایا۔ پھر 1824ء میں شارجہ پر ایک معاہدہ جس میں سلطان بن صقر القاسمی نے بریمی میں طنحون کا دوعی قبول کر لیا اور ان کے کئی قلعے مسمار کر دئے۔[6]

ظواہر بریمی اور اور منتصر قبیلہ شیخ خلیفہ بن شکبوت ال نیہان کے بہت قریب تھے اور 1840ء میں ان ایک معاہدہ بھی ہوا تھاجس میں شاہ نے بنی یاس، منتصر اور پہلی دفعہ ظواہر کی ذمہ داری قبول کی۔ وہ خلیفہ کے فوجی تھے اور اندرونی طور پر ان کی مدد سے کئی قبائل سے لوہا لیا۔ انھی واقعات کے دوران میں سعید [[محافظہ البریمی] منتقل ہو گیا اور وہاں سے دو قلعوں پر قنضہ کر لیا اور ظواہر اور اوامر کی مدد سے وہابیوں سے چھین لیا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Harib Az-Zahiri (2008-03-07)۔ "العين مدينة القلب" (بزبان عربی)۔ Al-Ittihad۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2019 
  2. Shamsa Hamad Al-Dhahiri (دسمبر 2014)۔ "Sheikh Hazza' Bin Sultan Bin Zayed Al Nahyan (1905–1958) Representative of the Ruler of Abu Dhabi in the Western Region"۔ $1 میں Dr. Abdulla El Reyes۔ Liwa Journal of the National Archives (PDF) (بزبان انگریزی)۔ United Arab Emirates: Emirati National Archives۔ صفحہ: 25–46۔ 31 دسمبر 2018 میں اصل (pdf) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 فروری 2017 
  3. ^ ا ب John Lorimer (1915)۔ Gazetteer of the Persian Gulf Vol II۔ British Government, Bombay۔ صفحہ: 439 
  4. Frauke Heard-Bey (2005)۔ From Trucial States to United Arab Emirates : a society in transition۔ London: Motivate۔ صفحہ: 38۔ ISBN 1-86063-167-3۔ OCLC 64689681 
  5. Frauke Heard-Bey (2005)۔ From Trucial States to United Arab Emirates : a society in transition۔ London: Motivate۔ صفحہ: 48۔ ISBN 1-86063-167-3۔ OCLC 64689681 
  6. Rosemarie Said Zahlan (2016)۔ The Origins of the United Arab Emirates : a Political and Social History of the Trucial States۔ Taylor and Francis۔ صفحہ: 241۔ ISBN 978-1-317-24465-3۔ OCLC 945874284