عائشہ ملک
جسٹس عائشہ اے ملک سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج 1966ء میں پیدا ہونے والی عائشہ ملک نے اپنی بنیادی تعلیم پیرس اور نیو یارک سے حاصل کی اور کراچی گرامر اسکول سے سینیئر کیمبرج کیا۔ اس کے بعد انھوں نے لندن میں فرانسس ہالینڈ اسکول فار گرلز سے اے لیول کیا، گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کراچی سے بی کام اور لاہور کے پاکستان کالج آف لا سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔
عائشہ ملک | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 جون 1966ء (58 سال) کراچی |
شہریت | پاکستان |
مناصب | |
جج عدالت عظمیٰ پاکستان | |
آغاز منصب 24 جنوری 2022 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | کراچی گرائمر اسکول ہارورڈ لا اسکول |
پیشہ | منصف |
اعزازات | |
100 خواتین (بی بی سی) (2022)[1] |
|
درستی - ترمیم |
بعد ازاں عائشہ اے ملک ہارورڈ لا اسکول، کیمبرج، میساچوسٹس، امریکا سے ایل ایل ایم کرنے چلی گئیں، جہاں انھیں شاندار قابلیت کے لیے لندن ایچ گیمن فیلو 99-1998 کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد 2001-1997 کے دوران انھوں نے فخر الدین جی ابراہیم اینڈ کمپنی کراچی کے ساتھ کام کیا جہاں انھوں نے سینیئر قانون دان فخر الدین جی ابراہیم کے ساتھ بطور اسسٹنٹ وکیل بھی کام کیا۔
2004ء میں لا فرم کے لاہور آفس کی انچارج اور کارپوریٹ اینڈ لیگیشن ڈپارٹمنٹ کی سربراہی کی۔انھوں نے پنجاب یونیورسٹی، لاہور کے شعبہ ماسٹرز آف بزنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں لیکچرر کی حیثیت سے قانون کی تعلیم دی۔ وہ مرکنٹائل لا، کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز، کراچی کی لیکچرر بھی رہیں۔
عائشہ اے ملک ہائی کورٹس، ضلعی عدالتوں، بینکنگ کورٹ، سپیشل ٹربیونل اور ثالثی ٹربیونل میں پیش ہو چکی ہیں۔ انھیں انگلینڈ اور آسٹریلیا میں خاندانی قانون کے معاملات میں ماہر گواہ کے طور پر بھی بلایا گیا، جس میں بچوں کی تحویل، طلاق، خواتین کے حقوق اور پاکستان میں خواتین کے آئینی تحفظ کے مسائل شامل ہیں۔وہ غربت کے خاتمے کے پروگرامز، مائیکرو فنانس پروگرامز اور مہارتوں کے تربیتی پروگرامز میں شامل این جی اوز کے لیے مشیر بھی رہ چکی ہیں۔
انھوں نے سپریم کورٹ کی 50 ویں سالگرہ کے موقعے پر شائع ہونے والے پاکستان کالج آف لا کے 2006-1956ء کے منتخب مقدمات کو بھی مرتب کیا۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی اشاعت، گھریلو عدالتوں میں بین الاقوامی قانون پر آکسفورڈ رپورٹس کے لیے پاکستان کی رپورٹر رہی ہیں۔