قوم عاد
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
یہ مضمون قومِ عاد کے بارے میں ہے۔
عاد ایک قدیم عربی قوم ہے جس کا ذکر قرآن میں سورۃ ھود (آیات 50 تا 60) اور سورہ الفجر (آیات 6 تا 8) میں آتا ہے۔ اس قوم پر حضرت ھود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جب اس قوم نے شرک اور بت پرستی ترک نہ کی تو اللہ نے عذاب نازل کر کے اسے تباہ کر دیا۔ اس قوم کے تذکرے کو کہانی سمجھا جاتا تھا مگر اسی صدی میں اس کے مرکزی شہر ارم (عربی میں إرَم ذات العماد اور انگریزی میں Irem, Ubar, Wabar کے آثار برآمد ہوئے ہیں جو الربع الخالی کے اس حصے میں ہے جو آج کل عمان میں شامل ہے۔
عاد اصل میں حضرت نوح علیہ السلام کی چوتھی پشت سے تھے (عاد بن عوض بن ارم بن سام بن نوح) اور ان کے نام پر اس قوم کو پکارا جاتا ہے۔ قوم عاد کو مشہور روایات کے مطابق ایک عظیم آندھی سے تباہ کیا گیا تھا۔ قرآن کے مطابق یہ قوم دنیا اور آخرت دونوں میں اللہ کی رحمت سے دور اور محروم ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق یہ قوم 3000 سال قبل مسیح سے لے کر پہلی صدی عیسوی تک موجود تھی۔ ان کو ہزار ستونوں والے شہر کی قوم بھی کہا جاتا ہے۔
[1]
قرآن کی سورۃ الفجر میں آتا ہے۔
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے (قومِ) عاد کے ساتھ کیسا (سلوک) کیا۔ جو (اہلِ) اِرم تھے (اور) بڑے بڑے ستونوں (کی طرح دراز قد اور اونچے محلات) والے تھے۔ جن کا مثل (دنیا کے ) ملکوں میں (کوئی بھی) پیدا نہیں کیا گیا۔ القرآن۔ سورۃ الفجر (آیات 6 تا 8)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ اسلام از سید نجم الحسن کراروی