مسیحیت میں عالم ارواح (یونانی: Hades = نادیدنی) بدکاروں کی آخری سزا سے پیشتر مُردوں کی جگہ اور حالت کو کہا جاتا ہے۔ نئے عہد نامے میں Hades کا لفظ یونانی دیومالا سے لیا گیا جہاں یہ نچلے طبقوں کے دیوتا کا نام تھا۔ اگرچہ یہ لفظ بے دینوں کے افسانوں سے لیا گیا تاہم اس کا تصور عہد نامہ قدیم کے عبرانی لفظ شیول (Sheol) میں ملتا ہے۔ عبرانی عہدِ عتیق میں یہ لفظ 65 مرتبہ آیا ہے جہاں اِس کا ترجمہ 53 مرتبہ ”پاتال“ (Pit-hell) اور 12 مرتبہ ”قبر یا گور“ (grave) ہوا ہے۔

نئے عہد نامہ میں ”عالم ارواح“ پر بہت زیادہ روشنی نہیں ڈالی گئی ہے۔ متی کی انجیل میں مذکور ہے کہ یسوع مسیح نے فرمایا : ”اے کفرنحوم تُو تو عالمِ ارواح میں اترے گا“۔[1] لفظ ”اترے گا“ عہد نامہ قدیم کی تعلیم کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ Sheol زمین کے اندر ہے۔[2] اس کے مابعد کی آیت[3] کفرنحوم اور سدوم کی عدالت کو ان عالمِ ارواح میں رہنے کے بعد بیان کرتی ہے۔ امیر آدمی اور لعزر کی تمثیل میں[4] امیر آدمی کو عالمِ ارواح میں عذاب اور غریب آدمی تھوڑے فاصلے پر ابراہیم کی گود میں دیکھایا گیا ہے۔ وہ ابراہیم سے اپنی زبان کو تر کرنے کے لیے ایک بوند پانی اور اپنے پانچ بھائیوں کو جو زمین پر ہنوز تھے پیغام بھیجنے کی درخواست کرتا ہے لیکن یہ دونوں رد کردی جاتی ہیں۔ پہلے مسیحی پیغام میں[5] پطرس زبور 16: 8–11 سے اقتباس کرتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اٹھے ہیں اور عالمِ ارواح میں نہیں چھوڑے گئے۔ مکاشفہ میں ”موت اور عالمِ ارواح“ کو ایک ساتھ چار مرتبہ بیان کیا گیا ہے۔[6]

حوالہ جات ترمیم

  1. متی 11: 23 کو لوقا 10: 15 سے ملائیں
  2. عاموس 9: 2 ؛ زبور 139: 8
  3. متی 11:24
  4. لوقا 16: 19–31
  5. اعمال 2: 25–31
  6. مکاشفہ 1: 8 / 6: 8 / 20: 13،14