حضرت عبد الحی ابن مخلص الرحمن جہانگیری چاٹگامی ایک ماہر عالم فقیہ اور محدث تھے۔ سلسلہ جہانگیریہ کے مجدد اور پیر ہیں ۔

عبد الحی
معلومات شخصیت
پیدائش 14 شوال ، 1276 ہجری ، 6 مئی 1860
مرزا کھیل
مقام وفات مرزا کھیل 17 ذو الحجہ 1339 ہجری ، 22 اگست 1921
لقب فخر العارفین ، ابوالخیرات ، ابوالبرکات
نسل سید
عملی زندگی

ولادت ترمیم

حضرت عبد الحی چاٹگامی کی ولادت شریف ١٢٧٧ ہجری ایک شنبہ کے دن مابین ظہر و عصر مرزاکھیل شریف میں ہوئی ۔[1][2]

تعلیم ظاہری ترمیم

آپ کے والد ماجد نے بسم اللہ اور قرآن خوانی کی رسم ادا کی ۔ اور آپ کو مکتب میں بٹھایا ۔ آپ نہایت ہی ذہین ، متین ۔ زودفہم اور قوی الحفظ تھے ۔ بہت جلد آپنے قرآن مجید اور ابتدائی کتابیں پڑھ کر فراغ حاصل کر لیا اور اس کے بعد درسیات عربیہ دینیہ کی تعلیم شروع ہوئی ۔ آپ نے والدہ ماجدہ رحمتہ علیہا سے عرض کیا ۔ اب ہم پڑھنے کے لیے کلکتہ جائیں گے ۔ ہمیں خرچ کے لیے روپے دیجئے ، انھوں نے چھ روپے دئے ۔ اور اپنے١٢٩١ ہجری پندرہ سال کی عمرمیں عزم راسخ کے سات تحصیل علم کی خاطر صفر اختیار فرمایا ۔ کلکتہ اور فرنگی محل لکھنؤ میں عبد الحی فرنگی محلی سے تعلیم حاصل کی ۔[3]

مدرسہ چشمہ رحمت غازی پور ترمیم

چشمہ رحمت غازی پور میں صدر مدرس کی جگہ خالی ہوئی ۔ اور مولوی عبد الاحد صاحب شمشاد فرنگی محلی نے جو اس مدرسہ کی منیجر اور محتمم تھے ، آپ سے اس جگہ تشریف لانے کی خواہش کی ۔ اور ماہ ستمبر ١٨٨٩ مطابق ١٣٠٧ ہجری میں مدرسہ چشمہ رحمت صدر مدرس ہوکر ، غازی پور تشریف لے گئے [4]۔ آپ کے چند شاگرد کے نام نام مندرجہ ذیل ہیں (١) مولوی عبد الباقی صاحب فرنگی محلی لکھنؤ (٢) مولوی عبد الحمید صاحب فرنگی محلی لکھنؤ (٣) مولوی عبد الاول صاحب جون پوری (٤) مولوی محب اللہ صاحب ساکن بکسر (٥) مولوی سعادت علی صاحب (٦) حکیم مولوی غلام نبی صاحب ساکن بلیاں (٧) حافظ فرید احمد صاحب غازی پوری (٨) حکیم عبد الولی صاحب لکھنؤ ان کے علاوہ ماؤں، مبارکپور ، ضلع اعظم گڑھ کے اور بھی اصحاب ہیں جنہیں آپ سے تعلمز حاصل ہوا[5] ۔ مدت ملازمت - مدرسہ چشم رحمت میں آپ چھ سال دو مہینے صدر مدرس رہے ۔ اور یہی آپ کی پہلی اور آخری ملازمت تھی ۔ ٣١ جنوری ١٨٩٥ مطابق ١٣١٢ ہجری کو آپ نے استعفا داخل کیا ۔ جس کا تمام شحر کو رنج و صدمہ ہوا ۔[6]

کتاب ترمیم

حضرت فخر العارفین عبد الحی چاٹگامی نے 250 سے زیادہ کتاب تصنیف فرمائی ہے ۔

(١) تحقیق الاضابیر فی سماع المزامیر[7][8]

(٢) تحفة أه‍ل الایقان بشرح الاتقان

(٣) الانه‍ار المنبو هو على اللآلى المصنو عة

(٤) الحوض الكوثر شرح نخبة الفكر

(٥) القندیل النورانی فی شرح الفتح الربانی [9][10]

وفات ترمیم

وفات شریف روز دو شنبہ تاریخ ١٧ ذی الحجہ ١٣٣٩ ہجری کو ہوئا آپ کا مزار مرزا کھیل شریف ، چاٹگام ، بنگلہ دیش میں ہے [11]۔[12]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Archive" 
  2. Fakhrul arifeen Sirat (1999)۔ Sirat e fakhrul arifeen۔ Lahore Pakistan: Tasawuff foundation۔ صفحہ: 27 
  3. Fakhrul arifeen Sirat (1999)۔ Sirat e fakhrul arifeen۔ Lahore Pakistan: Tasawuff foundation۔ صفحہ: 30 
  4. Fakhrul arifeen Sirat۔ Sirat e fakhrul arifeen۔ صفحہ: 37 
  5. Sirat e fakhrul arifeen۔ صفحہ: 57 
  6. Sirat e fakhrul arifeen۔ صفحہ: 57 
  7. Tahqiq ul azabeer fi sima al mazamir۔ Khanqah e munemia۔ 2018۔ ISBN 978-81-920962-4-7 
  8. "Archive" 
  9. Mohammad Maksudur Rahman۔ Hazrat ashraf jahangir simnani RA and his odd encounters in Sultanat i Bangalah Mirzakhil darbar sharif A case study۔ صفحہ: 36 
  10. "M. Phil" 
  11. "Archive" 
  12. Mumtaz ulma e firangmahli۔ صفحہ: 413