عبد الرحمن بن ہرمز نافع بن عبد الرحمن المدنی کے استاد ہیں جوقراء سبعہ میں شامل ہیں۔ عبد الرحمن بن ہرمز یہ لنگڑا کر چلتے تھے اس لیے ”اعرج“ مشہور ہیں۔ ابو داؤد ان کی کنیت تھی ربیعہ بن الحارث بن عبد المطلب الہاشمی کے غلام، آزاد کردہ تھے۔ بعضوں نے محمد بن ربیعہ کا غلام لکھا ہے۔۔[1] تذکرہ المصآحف میں ہے کہ یہ کاتب المصاحف بھی تھے۔ قرآن مجید لکھا کرتے تھے۔ 117ھ میں وفات پائی۔ ابو عمرو الدانی جو مشہور امام قرأت ہیں ان کا قول تہذیب التہذیب میں نقل کیا ہے کہ انہی سے نافع بن عبد الرحمن المدنی نے قرآن کی قرأت زبانی سن کر حاصل کی تھی۔ عبد الرحمن بن ہرمز کے والد کا نام اسلام قبول کرنے کے بعد کیسان رکھا گیا تھا۔ اس لیے لوگ ان کو کہیں کہیں عبدالرحمن بن کیسان بھی کہتے ہیں۔ بعضوں نے ان کی وفات کا سال 110ھ لکھا ہے۔ غرض یہ بھی موالی میں ہی سے تھے۔ یہ متعدد صحابہ سے حدیثیں روایت کرتے ہیں اور ان سے متعدد محدثین حدیثیں لیتے ہیں مگر اس کا کوئی ذکر نہیں کرتا کہ نافع بن عبد الرحمن بن ابی نعیم کے سوا کیا اور بھی کسی نے ان سے قرآن پڑھا تھا؟ ابن حجر احادیث میں ان کے شیوخ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں ولنافع عن الاعرج نفسہ ماثۃ حدیث اخری و عنہ اخذ القراءۃ۔ اور نافع کے پاس (عبد الرحمن بن ہرمز)اعرج سے خاص ان سے سو حدیثیں دوسری تھیں (یعنی جو اور شیوخ سے ان کو نہ ملی تھیں) اور انہی سے نافع نے قراۃ حاصل کی تھی۔ نافع کو قرأت کے اختلاف کی واقفیت صرف عبد الرحمن بن ہرمز اعرج ہی سے حاصل ہوئی تھی اور نافع نے قرآن کی قرأتوں کو صرف انہی سے پڑھا تھا۔[2]

عبد الرحمن بن ہرمز
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش مدینہ منورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 735ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکندریہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ محدث ،  قاری ،  ماہرِ لسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات

ترمیم
  1. تہذیب التہذیب” جلد 2، صفحہ 290-291
  2. تہذیب التہذیب جلد 10 ص 7-8،