عبد الکریم اثری تفسیر عروۃ الوثقیٰ اور تفسیر المنار کے مصنف ہیں

نام و نسب ترمیم

آپ کا نام عبد الکریم اثری ولد فضل کریم ولد شمس دین ہے۔ خاندان ” جٹ سپرا “ کے نام سے موسوم ہے

ولادت ترمیم

عبد الکریم اثری کی پیدائش خاندانی تحریرات کے مطابق اپریل 1934ء ہے اور اسکول، شناختی کارڈ کے لحاظ سے مارچ 1935ء ہے۔

تعلیم و تربیت ترمیم

مولاناعبدالمجید ڈھوک کا سبسے ابتدائی تعلیم حاصل کی پاکستان معرض وجود میں آنے کے بعد نے قریبی قصبہ جو کالیاں سے 1949 ء میں مڈل پاس کیا اور قصبہ ہیلاں سے 1951ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور دینی تعلیم کی تکمیل کے شوق میں گجرات شہر چلے آئے۔ حافظ عنایت اللہ اثری سے باقاعدہ درس نظامی کی تکمیل 1957ء میں کی اور فارغ اوقات میں ” خوش نویسی “ کا فن بھی حاصل کر لیا 1960ء میں منشی فاضل اور 1963ء میں عربی فاضل کا امتحان پنجاب یونیورسٹی سے پاس کرکے ” کتابت “ کے کام میں لگ گئے۔

اثری کی وجہ ترمیم

لفظ اثری کی وجہ ؓیان کرتے ہوئے خود فرماتے ہیں ’’میں اپنے نام کے ساتھ ” اثری “ کا لاحقہ استعمال کرتا ہوں، کیوں؟ معلوم ہے کہ صحابہ کرام کے منقولات کو آثار کا نام دیا جاتا ہے اور جو لوگ صحابہ کرام کے منقولات کا احترام کرتے ہوئے ان سے استفادہ کرتے ہیں وہ اس لاحقہ کو استعمال کرلیتے ہیں رواجاً یا اعتقاداً یہ بات مجھے پسند آئی اور حافظ عنایت اللہ بھی اس کو اپنے نام کے ساتھ استعمال کرتے تھے اس دوہری نسبت سے میں نے اس عرف کو منتخب کر لیا جو معروف ہو گیا‘‘۔

وفات ترمیم

عبد الکریم اثری 2015ء میں وفات پاگئے۔۔ٹھٹھہ عالی میں مدفون ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیر عروۃ الوثقیٰ عبد الکریم اثری