عبد الحبیب یوسف مرفانی

میمن عبد الحبیب یوسف مرفانی برما کے ایک بڑے کامیاب تاجر تھے۔ ان کی وجہ شہرت یہ ہے کہ انھوں نے اپنا کل اثاثہ سبھاش چندر بوس کی آزاد ہند فوج کو عطا کر دیا تھا۔ یوسف مرفانی کا تعلق سوراشٹر کے علاقے دھورجی سے تھا جو صوبہ گجرات میں ہے۔ لیکن انھوں نے ہجرت کر کے برما کے دار الحکومت رنگون میں سکونت اختیار کر لی تھی اور جلد ہی وہاں کے امیر ترین تاجروں میں شمار ہونے لگے۔ 1943ء میں سبھاش چندر بوس جب جرمنی سے رنگون پہنچے تو آزاد ہند فوج کی کمان سنبھالی۔ پھر انھوں نے آزاد ہند حکومت اور آزاد ہند بینک قائم کیے اور عوام سے قربانی کا مطالبہ کیا۔ عبد الحبیب نے نیتا جی کے اس مطالبہ پر لبیک کہا اور اپنی ہر چیز نچھاور دی۔ اس اقدام پر انھیں ہندوستانی قومی فوج میں اہم مقام ملا۔ 9 جولائی 1944ء کو سبھاش چندر بوس نے رنگون میں ایک جلسہ منعقد کیا جس میں عبد الحبیب نے سونے کے زیورات اور رقم سے بھری طشتری اور اپنی تمام جائداد کے کاغذات جس کی کل مالیت ایک کروڑ 3 لاکھ روپے تھی، نیتا جی کے حوالے کر دیا۔ پھر انھوں نے نیتا جی سے درخواست کی کہ انھیں آزاد ہند فوج کی وردی کے دو جوڑے دے کر مستقل رضاکار بنا دیں۔ اس طرح آزاد ہند حکومت کو سب سے پہلے عبد الحبیب نے مالی طور پر سہارا دیا۔ اس کے بعد آزاد ہند بینک نے کام شروع کر دیا۔ عبد الحبیب کے ایثار سے متاثر ہو کر نیتا جی نے کہا "بھائی، آج میں بہت خوش ہوں کہ لوگوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا شروع ہو گیا ہے۔ لوگ اپنا سب کچھ وار کرنے کو تیار ہو گئے ہیں۔ جو عبد الحبیب نے کیا ہے وہ قابلِ صد تحسین ہے۔ دھرتی ماں کے لیے ان کا جذبہ قابلِ ستائش ہے۔" سبھاش چندر بوس نے اس عظیم ایثار پر عبد الحبیب یوسف مرفانی کو "سیوکِ ہند" کا تمغا دیا۔ یوسف مرفانی چندر بوس کی طرف سے یہ اعزاز پانے والے پہلے فرد بنے۔ نئی دلی میں 2013ء میں جب نیتا جی کی پیدائش کی ایک سو سالہ تقریبات منعقد ہوئیں تو یوسف مرفانی کے پوتے عبد الحبیب یعقوب کو ان کے دادا کی عظیم قربانی کی یاد میں خصوصی دعوت دی گئی تھی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم