آزاد ہند فوج یا انڈین نیشنل آرمی دوسری جنگِ عظیم کے دوران تشکیل پائی۔ سبھاش چندر بوس اس کے بانیوں میں سے تھے۔ برطانوی راج کے خلاف جہادِ آزادی میں حِصّہ لیا۔

آزاد ہند فوج
فعالAugust 1942 – September 1945
ملکبھارت
تابعدارآزاد ہند
شاخپیادہ
کردارگوریلا پیادہ ، خصوصی فوجی نقل و حمل
حجم43,000 (approx)
نصب العیناعتماد ، اتحاد اور قربانی
(Unity, Faith and Sacrifice in اردو)
مارچقدم قدم بڑھائے جا
معرکےجنگ عظیم دوم
  • برما مہم
    • جنگ ِNgakyedauk
    • جنگِ امپھال
    • جنگِ کوہیما
    • جنگِ پوکوکو
    • جنگِ مرکزی برما
کمان دار
رسمی سربراہسبھاش چندر بوس
قابل ذکر
کمان دار
منصبِ جامع موہن سنگھ دیب
جامع اکبر محمد زمان کیانی
جامع اکبر شاہ نواز خان (منصبِ جامع)
کرنل پریم سہگل
کرنل شوکت ملک
کرنل گنپت رام نگر
کرنل احسان قادر
طغرا
شناخت
symbol

تاریخ

ترمیم

ملایا اور برما دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانیوں کے قبضے میں چلے گئے اور برٹش آرمی میں بھرتی متحدہ ہندوستان بشمول موجودہ پاکستانی علاقوں سے بھرتی ہونے والے فوجی اور کئی سویلین جاپانی فوجوں کے قبضے میں گئے تو وہاں پہ ان قیدی فوجیوں اور سویلین نے جاپانی فوج سے ملکر ایک فوج تیار کی جس کا مقصد متحدہ ہندوستان کو برٹش غلامی سے آزاد کرانا تھا اور اس فوج کو “آزاد ہند فوج” یا انڈین نیشنل آرمی۔آئی این اے کا نام دیا گیا۔پہلی مرتبہ آئی این اے انڈین فوج میں کیپٹن کے عہدے پہ فائز سیالکوٹ کے سکھ گھرانے کے فرزند موہن سنگھ نے بنائی تھی۔اور 1943ء میں یہ دوبارہ بنگال سے تعلق رکھنے والے آل نڈیا نیشنل کانگریس کے سابق مرکزی صدر سبھاش چندر بوس المعروف نیتا جی کی سربراہی میں منظم ہوئی۔اس میں لاہور سے تعلق رکھنے والے کیپٹن شاہنواز،ملایا سے تعلق رکھنے والی لکشمی سہگل،ّپدما ورما ، حبیب خان، منور اعوان اور کئی اور معروف کردار تھے جو آزاد ہند فوج کا حصّہ بنے۔

اس میں ہندؤ، سکھ،مسلمان اور یہاں تک کہ ملایا سے تعلق رکھنے والے کئی ایک مقامی کرسچن بھی شامل تھے۔اور آزاد ہند فوج کی جڑیں آج کے پاکستانی علاقوں خاص طور پہ پنجاب سے لے کر کنیا کماری (آج کے ہندوستان) تک پھیلی ہوئی تھیں۔

آج گاندھی کے ساتھ ساتھ سبھاش چندر بوس،بھگت سنگھ اور ان کے ساتھی ، آزاد ہند فوج سمیت ہندوستان میں آزادی کے لیے سرگرم مختلف قسم کی تحریکوں اور شخصیات کو شامل نصاب کیا گیا ہے ۔