شور کوٹ سے تعلق رکھنے والے معروف لکھاری اور محقق ، کارکن تحریک پاکستان

پیدائش

ترمیم

جگراؤں ضلع لدھیانہ (بھارت) میں 1930ء کو پیدا ہوئے،

کارکن تحریک پاکستان

ترمیم

،بچپن بھی اسی شہر میں گذرا۔ ۔ان دنوں میں بھی ایک طالبعلم رہنما اور یوتھ ونگ کے ارکان تھے۔ ان کی والدہ بیگم چوہدری تحریک پاکستان کی معروف خاتون تھیں۔ ان کا خاندان 1947ء میں ہجرت کرکے پاکستان آگیا۔

یوتھ ونگ کے سٹوڈنٹ ممبر تھے اور لدھیانہ جاتے رہتے تھے، ان کی قائد اعظم کے ساتھ ملاقات بھی لدھیانہ کے ریلوے اسٹیشن پر ہوئی تھی۔ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ان کی ڈیوٹی تھی۔

23 مارچ 1940 کے تاریخ ساز جلسہ منٹو پارک میں اپنے والد کے ساتھ شامل ہوئے، جلسہ گاہوں میں رضا کارانہ طور پر کام کرتے، ۔لاٹھی چارجوں کے دوران جسم پر لگے زخموں کے نشان ان کے بوڑھے جسم پر موجود تھے جو تحریک پاکستان کی یاد دلاتے،

قائد اعظم سے دوسری ملاقات والٹن لاہور کے مہاجر کیمپ میں ہوئی، ۔قصور کیمپ میں ہیضہ کی وبا پھیل گئی تھی تو فوری طور پر والٹن کیمپ میں آگئے ۔ کیمپ کی راشن شاپ پر رضا کارانہ طور پر کام کرتے رہے۔ان کے ساتھ اسی شاپ پر غلام حیدر وائیں بھی رضاکارانہ طور پر کام کرتے تھے۔وہاں انھوں نے ایک امدادی ادارے، بازیابی ٔ مسلم خواتین ،میں بھی کام کیا۔اس وقت کسے معلوم تھا کہ والٹن کے مقام پر ہجرت سن 47 کی قومی یادگار تعمیر ہوگی اس یادگار کا خوبصورت نام باب پاکستان تجویز کرنے کی سعادت ان کے حصے میں آئی اور قومی ایوارڈ کے حقدار قرار پائے، اپنے ٹینٹ کے سامنے کھڑے تھے۔ اچانک سڑک پر سے ایک مجمع آتا ہوا دکھائی دیا۔قائد اعظم اس مجمعے میں موجود تھے، وہ کیمپ کا دورہ کرنے آئے تھے۔ چشتی آگے بڑھے ،انھیں سلام کیا۔انھوں نے ہاتھ مصافحے کے لیے آگے بڑھایا ،ان سے سے راشن کی صورت حال معلوم کی اور مسکراتے ہوئے کیمپ کے اگلے حصے کی جانب بڑھ گئے۔ان کے ہاتھوں کا لمس آج 92 سال کی عمر میں بھی اپنے بوڑھے ہاتھوں میں محسوس کرتے تھے، ۔ان کی تیسری ملاقات بابائے قوم سے 1948ء میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کی افتتاحی تقریب میں کراچی میں ہوئی۔ان دنوں آپ ٹنڈو آدم شہر میں اپنے چچا محمد جعفر پوسٹ ماسٹر کے ساتھ مقیم تھے۔یہ دونوں اس تقریب میں شریک ہوئے۔قائد اعظم وقت مقررہ پر تشریف لائے۔ ہال کے مین گیٹ کے اندر کی جانب کھڑے تھے، ۔قائد اعظم آئے آپ نے انھیں سلام کیا اور مختصر ملاقات کے بعد آگے بڑھ گئے۔[1]

ملازمت

ترمیم

ڈسٹرکٹ چیئرمین اینڈ ایسوسی ایٹ آفیسر نیشنل فاؤنڈیشن کونسل پاکستان رہے،

اعزازات

ترمیم
  • باب پاکستان ایوارڈ،
  • تحریک پاکستان ایوارڈ،
  • مجید نظامی ایوارڈ،
  • ڈاکٹر قدیر خاں ایوارڈ،
  • کمال فن صدارتی ایوارڈ۔[2]

تصانیف

ترمیم

27 کتب کے خالق تھے،

وفات

ترمیم

ڈاکٹر عبد العزیز چشتی 23 ستمبر 2022ء کو وفات پا گئے ،

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 23 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 ستمبر 2022 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 23 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 ستمبر 2022