عجائبات فرنگ (تحقیقی مقالے و تنقید)
اس مضمون یا قطعے کو تاریخ یوسفی عجائبات فرنگ میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
تاریخ یوسفی عجائبات فرنگ یوسف خان کمبل پوش کا سفرنامہ ہے جو پہلے فارسی زبان میں تحریر ہونے کے بعد اردو زبان میں ترجمہ ہوا۔ ابتدائی مورخین جنھوں نے کمبل پوش کے سفرنامے کا ذکر اپنی تاریخی کتابوں میں کیا ان میں احسن مارہروی اور حامد حسن قادری شامل ہیں۔ ان دو اصحاب نے کمبل پوش کی فراہم کردہ معلومات پر انحصار کیا اور اسے ہی اپنے سفرناموں میں درج کیا۔ متعدد تاریخ نویسوں نے کمبل پوش کی معلومات سے استفادہ تو کیا لیکن اس کا حوالہ درج نہ کیا۔
عجائبات فرنگ تحقیقی مقالوں میں
ترمیممندرجہ ذیل تحقیقی مقالوں میں عجائبات فرنگ پر تنقید اور تبصرہ کیا گیا ہے :
اردو سفرنامہ انیسویں صدی میں ڈاکٹر قدسیہ قریشی کا تحقیقی مقالہ ہے جو انھوں نے انیس سو ستاسی میں تحریر کیا۔
اردو سفرنامے کی مختصر تاریخ ڈاکٹر مرزا حامد بیگ تحقیقی مقالہ ہے جو انھوں نے 1987 میں تحریر کیا
اردو ادب میں سفر نامہ ڈاکٹر انور سدید کا ایک اندھا تحقیقی مقالہ ہے جو انھوں نے 1989 میں تحریر کیا
ڈاکٹر خالد محمود نے اپنے تحقیقی مقالے "اردو سفر ناموں کا تنقیدی مطالعہ" 1914 میں تحریر کیا اور اس میں کمبل پوش کا ذکر موجود ہے۔
اردو کے غیر مذہبی سفر نامے
ترمیمڈاکٹر بشریٰ رحمان کے مطبوعہ تحقیقی مقالے "اردو کے غیر مذہبی سفر نامے" میں یوسف خان کمبل پوش کے حوالے سے ایک زبردست غلطی موجود ہیں موصوفہ نے ان کو ڈاکٹر یوسف حسین خان کو ایک ہی شخص سمجھ لیا ہے۔ اپنے مقالے میں لکھتی ہیں، "یوسف خان کمبل پوش زبردست مورخ عالم اور ادیب تھے۔ 1828 میں اپنا وطن حیدرآباد چھوڑ کر عظیم آباد اور ڈھاکہ پہنچے۔۔۔ ان کی تصنیف "یادوں کی دنیا" ایک خودنوشت ہے جو ادبی تہذیب اور تاریخ کا نادر نمونہ ہے[1]۔"
یادوں کی دنیا یوسف حسین خان کی تصنیف ہے جبکہ عجائبات فرنگ یوسف خان کمبل پوش کی تصنیف ہے ظاہر ہے کہ موصوفہ نے سہل پسندی سے کام لیتے ہوئے دونوں شخص کو ایک کر دیا حالانکہ تھوڑی سی کوشش سے یہ ثابت ہو جانا تھا کہ یوسف خان کمبل پوش اور ڈاکٹر یوسف حسین خان کے زمانوں میں سو سال سے بھی زیادہ کا فرق موجود ہے۔ ڈاکٹر یوسف حسین خان کی سال پیدائش 1906 ہے اور سال وفات 1979 ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اردو کے غیر مذہبی سفر نامے، بشری رحمن