عربی رسم الخط میں جدید علامات نویسی
مختلف زبانیں مختلف علامات کے ذریعے سے ریاضی کو تحریر کرتی ہیں۔عربی رسم الخط میں بھی اِس مقصد کے لیے کچھ مخصوص علامات ہیں۔اِن مخصوص علامات کا استعمال، ”عربی رسم الخط کی جدید علامات نویسی“ کہلاتا ہے۔ عام طور پر یہ ثانوی تعلیم تک ہی پڑھائی جاتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ اس کی کئی علامات مغربی علامات کی تبدیل کردہ صورت ہیں، تاہم اِس کے کئی اہم پہلو مغربی علامت نویسی سے تضاد رکھتے ہیں۔ اِن پہلوؤں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ عربی رسم الخط کی طرح دائیں سے بائیں جانب لکھی جاتی ہے۔ اِس کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ جو لاطینی حروف علامتوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ان کو عربی حروف سے تبدیل کر کہ علامتوں کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ مختلف دوال(functions) کے ناموں کو عربی ناموں سے تبدیل کیا گیا ہے۔
خصوصیات:
ترمیم- یہ عربی رسم الخط کی طرح دائیں سے بائیں جانب لکھی جاتی ہے۔دوسری تبدیلیوں میں لاطینی حروف ِ تہجی کو عربی حروف ِ تہجی سے تبدیل کر دینا شامل ہے۔ اِس کے ساتھ ہی لاطینی زبان کے ناموں کو عربی زبان کے ناموں کے ساتھ تبدیل کیا گیا ہے۔
- اِس علامات نویسی میں اکثر جگہ بغیر نقطے والے عربی حروف کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نقطے ”اعجام “کہلاتے ہیں۔ عربی کی ایک قدیم صورت ”رسم “ہوا کرتی تھی۔ رسم میں ان نقطوں(اعجام) کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔ جدید عربی علامات کی بنیاد بھی یہی ہے۔
- عربی زبان نے حروف کو جوڑ کر لکھنے یا الگ کر کے لکھنے کا بھی خوب فائدہ اٹھایا ہے۔ اِس کی سب سے بہترین مثال دائرہ کا نصف قطر(radius) ہے۔ اگر اس کو اکٹھا کر کے لکھا جائے(جیسے نق) تو یہ نصفِ قطر کو ظاہر کرے گا۔ لیکن اگر اس کو الگ الگ کر کے لکھا جائے(جیسے ن ق) تو یہ ضرب کے عمل کو ظاہر کرے گا۔