عزی
عزی (Al-‘Uzzá) (عربی: العزى) قبل از اسلام قدیم عرب مذہب میں تین سردار دیویوں میں سے ایک تھی اور اس کی پوجا بطور اللہ کی بیٹی کے کی جاتی تھی۔ زمانہ جاہلیت میں اللہ کی تین بیٹیاں عزی، لات اور منات تصور کی جاتی تھیں۔
کیا تم نے لات اور عزٰی (دیویوں) پر غور کیا ہے۔
عزی : اس کا ماخذ عزت ہے۔ یہ اعزی کی تانیث ہے۔ سوق عکاظ کے قریب وادی نخلہ میں خراض نامی ایک بستی تھی، عزا کا مندر اس جگہ تھا۔ بنو غطفان اس کی پوجا کیا کرتے تھے۔ بعض کے نزدیک یہ بنی شیبان کی دیوی تھی جو بنی ہاشم کے حلیف تھے۔ قریش اور دوسرے قبائل اس کی زیارت کے لیے آیا کرتے۔ قربانی کے جانور یہاں لاکر ذبح کرتے اور نذرانے چڑھاتے۔ تمام دوسرے بتوں سے زیادہ اس کی عزت وتکریم کی جاتی۔
اگرچہ ان بتوں کے مخصوص مندر مختلف مقامات پر تھے جس طرح آپ پڑھ آئے ہیں، لیکن ابو عبید ہ کہتے ہیں کہ انہی ناموں کے بت کعبے میں بھی رکھے ہوئے تھے اور دوسرے بتوں کے ساتھ ان کی وہاں بھی پوجا پاٹ کی جاتی تھی۔ علامہ ابوحیات اندلسی نے 'بحر محیط' میں اسی رائے کو ترجیح دی ہے اور دلیل یہ پیش کی ہے کہ احد کے میدان میں ابو سفیان نے بڑے فخروناز سے کہا تھا لنا العزی ولا عزی لکم کہ ہمارے لیے تو عزی دیوی ہے اور تمھارے پاس کوئی عزی نہیں نیز افرایتم میں خطاب کی ضمیر کا مرجع قریش مکہ ہیں"۔[1]
قرآن: لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ- سورہ الاخلاص، 112, 3 (ترجمہ: نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے) [2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تفسیر ضیاء القرآن محمد کرم شاہ سورۃ النجم19
- ↑ http://forum.chatdd.com/islam-forum/63863-quran-shareef-para-30-a.html[مردہ ربط]