عشق مجازی
عشقِ مجازی جسے عام طور پر انسان کی جانب پیدا ہونے والے طبعی میلان کو کہتے ہیں ایک خالص انسانی جذبہ ہے جس کے وقوع پزیر ہونے کے بعد ایک انسان کسی مرد، عورت یا کسی بھی مادی شے کے حسن کی کشش کے سبب مغلوب ہو جاتا ہے عشق مجازی کے متعلق کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ لفظ مجازی ہے مراد جھوٹا عشق ہے جو علمی لحاظ سے قطعاً درست نہیں لفظ مجاز عربی زبان کے لفظ جائز سے اسمِ مشتق بروزنِ فعال ہے جس کے معنی مباح یا جائز کے ہیں پس عشق مجازی سے مراد وہ عشق ہے جو شرعی لحاظ سے مباح یعنی جائز ہے عشق مجازی کو صوفیا سالکین کے لیے پہلا سبق گردانتے ہیں کیونکہ جب تک انسان ایک فانی شے کے لیے اپنے دل میں تڑپ نہیں پیدا کرے گا تب تک لافانی کے لیے اس کی رسائی ممکن نہیں لافانی یعنی جس کی کوئی مثل ہے نہ منطق، اس لیے صوفی سالک کو عشق مجازی کی طرف راغب کرتے ہیں تاکہ وہ جذبہ کی صداقت و اہمیت سے واقف ہو جائے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نعمان نیئر کلاچوی (2014)۔ عشق کی سائنس۔ فیکٹ پبلیکیشنز لاہور۔ صفحہ: 70۔ ISBN 9789696320067