عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی

پاکستانی گلوکار

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کا تعلق میانوالی کے علاقے عیسی خیل کے نیازی خاندان سے ہے۔ انھیں لالہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ فوک گلوکار کے طور پر مشہور ہے۔ عطاء اللہ خان نے سرائیکی، پنجابی اور اردو سمیت سات زبانوں میں پچاس ہزار سے زائد گیت گائے ہیں۔

عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 19 اگست 1951ء (73 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میانوالی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ بازغہ   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد لاریب عطا ،  سانول عیسیٰ خیلوی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کی پیدائش بروز 19 اگست 1951ء کو احمد خان نیازی کے گھر ہوئی۔ آپ کی جائے پیدائش محلہ بھمبراں عیسی خیل ضلع میانوالی ہے۔ عیسی خیلوی کا تعلق متوسط درجے کے نیازی گھرانے سے تھا۔ [2]

سلسلہ نسب

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کا عیسی خان نیازی اور اس سے آگے نیازی خان تک سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔

عطاء اللہ خان بن احمد خان بن فلک شیر خان بن محمد عبد العزیز خان بن محمد خان بن عمر خان بن خان زمان خان بن دلیل خان بن چنگی (جھنگی) خان بن فتح خان بن بیرم خان بن دلاور خان بن شیر خان بن دلو (زکو ثانی) خان بن خواجہ خان بن زکو خان بن عیسی خان نیازی بن عمر خان بن خڑ خان بن جام (زام) خان بن تور خان بن حبیب (حمیم) خان بن وگن خان بن جمال خان بن نیازی خان [3]

ابتدائی حالات

عطاء اللہ عیسی خیلوی نے مڈل تک تعلیم اپنے محلے کے اسکول سے حاصل کی۔ میڑک کی سند گورنمٹ بوائز ہائی اسکول عیسی خیل سے حاصل کی۔ [4] عطاء اللہ کو بچپن ہی سے موسیقی کا شوق تھا اس لیے اسکول میں نعت، حمد، نظمیں اور ترانے پڑھا کرتے تھے۔ [5] میڑک کے بعد ایف اے کی تعلیم گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج عیسی خیل سے حاصل کی۔ [6] عیسی خیل کے شمالی بازار میں عطاء اللہ کے والد کی آٹا کی مشین تھی جہاں پر اس نے میڑک تک باقاعدہ طور پر والد کا ہاتھ بٹھایا۔ بی اے کی تعلیم پرائیوٹ طور پر حاصل کی۔ تعلیم کے بعد آٹا مشین چھوڑ کر عطاء اللہ نے عیسی خیل کے بازار میں الصدف جنرل سٹور بنا لیا اور والد صاحب کے ساتھ اسی کام میں لگ گئے۔ والد صاحب عطاء اللہ کو بڑا افسر بننا دیکھنا چاہتے تھے۔ ان کے بقول گانا بجانا مراثیوں کا کام ہے۔ اس وجہ سے والد اپنے بیٹے پر سختی بھی کرتے اور ساتھ میں مار پیٹ بھی کرتے تھے۔[7]

فنی کیریئر

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کی فنی زندگی دو حصوں پر مشتمل ہیں کیونکہ ان کو پروفشنل گلوکاری سے پہلے بہت مشکلات درپیش آئیں۔

ابتدائی مشکلات

عطاء اللہ عیسی خیلوی کو بچپن ہی سے موسیقی کا شوق تھا لیکن والد صاحب اس چیز کے سب سے زیادہ مخالف تھے۔ ان کے بقول گانا بجانا مراثیوں (نیچی ذات جو شادی بیاہ پر کام بھی کرتے ہیں اور گانا بجانا بھی کرتے ہیں) کا کام ہے۔ اس وجہ سے والد عطاء اللہ پر سختی بھی کرتے تھے اور مار پیٹ بھی کرتے تھے۔ آخر کار اس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ گانا بجانا ہے تو گھر چھوڑ دو۔ 1972ء میں عطاء اللہ خان نے بے سرو سامانی کی حالت میں گھر چھوڑ کر کراچی چلے گئے۔ اس وقت ان کے پاس کل اثاثہ جسم پر ایک جوڑا کپڑوں کا، پاؤں میں چپل، کندھے پر ایک چادر اور چند روپے جیب میں تھے۔ تین سال تک ادھر کراچی میں ایک چھوٹے سے کمرے میں رہائش رکھی جس کا کرایہ دس روپے تھا اور اس کمرے میں عیسی خیل کے چند اور مزدور بھی ساتھ رہتے تھے۔ کراچی میں دن کو محنت مزدوری کرتے اور رات کو اپنا شوق گانا بجانا پورا کرتے۔ تین سال بعد گھر واپس آئے جس کی وجہ بہن کی وفات بنی تھی۔ منور علی ملک نے عطاء اللہ کو خط لکھا جس میں بہن کی وفات کی خبر درج تھی۔ گھر دوبارہ چھوڑ کر لاہور چلے گئے جہاں عطاء اللہ ہوٹل پر بیرا گیری کرتے تھے۔ کچھ عرصہ ٹرک کلینز بھی رہے، رکشہ بھی کرایہ پر چلاتے رہے۔ چھ سال عطاء اللہ عیسی خیلوی نے اسی طرح مشکلات میں گزاریں۔

پیشہ ور گلوکاری

1978ء میں عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے ریڈیو پاکستان بہاولپور میں پرفارم کرنے کا موقع ملا۔ اسی سال پاکستان ٹیلی وژن کراچی کے پروگرام نیلام گھر میں پرفارم کیا۔ [8] ریڈیو پاکستان بہاولپور سے عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کو 25 روپے کا چیک ملا تھا جو اب کہتا ہے کہ اگر کوئی مجھے 25 لاکھ بھی دے تو میں اس کو یہ چیک نہیں دوں گا۔ [9] 1979ء میں فیصل آباد کے چوہدری رحمت علی نے اپنے آڈیو سٹوڈیو رحمت گرافون ہاؤس میں عطاء اللہ عیسی خیلوی کے چار آڈیو والیم ریکارڈ کروائے۔ [10] چوہدری رحمت علی کی عطاء اللہ سے کوئی واقفیت نہیں تھی۔ اس کے ہاتھ عطاء اللہ کی آواز والی ایک کیسٹ لگی جس کو سن کر وہ عطاء اللہ کی آواز کے دیوانے ہو گئے اور خود پوچھتے ڈھونڈتے عیسی خیل جا پہنچے۔ اس نے عطاء اللہ کو ابلم ریکارڈ کروانے کے لیے راضی کر لیا۔ تب جا کر عطاء اللہ نے پیشہ ورانہ گانا شروع کیا۔ [11] ان البم کا باری باری ریلیز ہونا تھا کہ اس کی آواز وطن عزیز کے کونے کونے تک پہنچ گئی۔ اتنی شہرت کے باوجود عطاء اللہ کے والد اپنی بات پر ہی قائم رہے اور یہاں تک خلاف رہے کہ والد نے صاف منع کر دیا کہ تم اپنے نام کے ساتھ نیازی بھی نہہں لگا سکتے اسی وجہ سے عطاء اللہ خان نے اپنے نام کے ساتھ عیسی خیلوی لگا رکھا ہے۔ [12] عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے سات زبانوں میں پچاس ہزار سے زائد گیت ریکارڈ کرائے جن میں نوے فیصد سے زائد گانے ان کی ماں بولی سرائیکی میں ہے۔ [13] عطاء اللہ عیسی خیلوی کے 600 سے زائد کیسٹ بازار میں موجود ہیں۔ [14] عطاء اللہ خان عیسی خیلوی اپنے گیتوں اور غزلوں کی وجہ سے پاکستان سمیت پورے دنیا میں مشہور ہیں۔ اس نے اسرائیل اور فلسطین کے علاوہ پوری دنیا میں شاید ہی کوئی ملک ہو جہاں اس نے اپنے فن کا مظاہرہ نہ کیا ہو۔ عطاء اللہ عیسی خیلوی وسیب کے واحد فنکار ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے۔ [15]

مشہور گانے

عطاء اللہ عیسی خیلوی نے بہت زیادہ تعداد میں گیت گائے ہیں جن میں مقبولیت حاصل کرنے والے گیتوں کی طویل فہرست ہے۔ چند مشہور گانے درج ذیل ہیں۔

  1. قمیض تیڈی کالی
  2. ایہہ تھیوا مندری دا تھیوا
  3. ادھر زندگی کا جنازہ اٹھے گا
  4. راتاں دیاں نیندراں
  5. وے بول سانول
  6. اونٹھاں والے ٹر جان گے
  7. عشق میں ہم تمھیں کیا بتائیں [16]
  8. آکھے واہ بلوچا بے پروا بلوچا [17]
  9. اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار کا
  10. عشق میں ہم تمھیں کیا بتائیں
  11. چن کھتا گزار آئی رات وے
  12. آج کالا جوڑا پا ساڈی فرمائش تے [18]
  13. انجے پنڈی تے پشور لگا جاندا عیسی خیل دور تے نئیں [19]
  14. جب آئے گا عمران سب کی جان بنے گا نیا پاکستان [20]

اعزاز

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کو دنیا بھر سے اعزازات سے نوازا گیا ہے جن میں چند مشہور کے نام درج ذیل ہیں۔

  1. 14 اگست 1991ء کو حکومت پاکستان کی جانب سے تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا گیا  [21]
  2. 1992ء میں ملکہ برطانیہ نے لائف ٹائم چیف منٹ ایواڈ سے نوازا۔ [22]
  3. 1994ء میں سب سے زیادہ آڈیو البم (کیسٹ) ریکارڈ کرانے پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام شامل کیا گیا۔
  4. 23 مارچ 2019ء کو حکومت پاکستان نے فن کے شعبے میں بہترین خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ [23]


فلم انڈسٹری

عطاء اللہ عیسی خیلوی نے اداکاری میں بھی اپنی قسمت آزمائی لیکن ناکام رہے۔ فلم  ڈائریکٹر نے اس کو کسی طرح اپنی فلمیں دل لگی اور زندگی میں اداکاری کے لیے راضی کر لیا۔ [24] فلم دل لگی میں فلم کی بجائے عطاء اللہ کا گانا دل لگایا تھا دل لگی کے لیے زیادہ مشہور ہوا۔ [25] اس کے علاوہ اس نے فلم ترازو اور قربانی میں بھی اداکاری کی۔ فلموں میں ناکامی کے بعد اپنی تمام توجہ گیتوں پر مرکوز کر دی۔ فلم بدمعاش ٹھگ اور منڈا بگڑا جائے میں پلے بیک سنگر کی حثیت سے گانے گائے۔ [26]

سیاست

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے سیاست میں حصہ لینا اس وقت شروع کیا جب وہ کالج میں پڑھتے تھے۔ اس وقت وہ ذو الفقار علی بھٹو کے سپورٹر تھے اور انھوں نے بھٹو صاحب کے ساتھ کام بھی کیا تھا۔ جب بھٹو نے نمبر گیم کے چکر میں میانوالی کے اس وڈیرے کو اپنے ساتھ ملا لیا جے عطاء اللہ کی فیملی دشمن سمجھتے تھے تو اس نے سیاست سے کنارہ کشی کر لی تھی۔ دوبارہ سیاست میں آنے میں عمران کی کوششیں شامل ہے۔ عمران خان اور ان جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے 2013 میں عطاء اللہ خان نے جب آئے گا عمران سب کی جان بنے گا نیا پاکستان گایا۔ اس گانے نے اتنی شہرت پائی کہ پی ٹی آئی کا کوئی جلسہ جلوس ہو سب میں یہ گانا لگایا جاتا ہے۔ [27] 2017ء میں بھی عطاء اللہ خان عیسی خیلوی نے محمدمظہر نیازی کا لکھا ہوا ترانہ گایا جس نے پورے ملک میں یکساں مقبولیت حاصل کی۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس ترانے نے عمران خان کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا تو یہ بے جا نہ ہوگا۔[28]

خاندان

عطاء اللہ خان کے خاندان میں اس کے بہن بھائی، بیویاں اور اولاد شامل ہیں۔

بہن بھائی

عطاء اللہ خان عیسی خیلوی کے والد کی اولاد میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل تھیں۔ بیٹوں میں عطاء اللہ خان اور ثناء اللہ خان شامل ہے۔ عطاء اللہ کی بڑی بہن وفات پا گئی ہے جبکہ چھوٹی بہن اسکول ٹیچر ہے۔ ثناء اللہ خان کا راولپنڈی میں اپنا کاروبار ہے۔ 

ازواج

عطاء اللہ خان نے اب تک پانچ شادیاں کیں ہوئیں ہیں۔ جن میں پہلی تین سے بات علیحدگی پر ختم ہو گئی۔ چوتھی شادی معروف اداکارہ بازغہ سے ہوئی جس سے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئی ہے۔ بازغہ انگلینڈ میں رہائش پزیر ہے۔ پانچویں شادی تونسہ شریف کے اعلی خاندان میں کی جس سے ایک بیٹی فاطمہ ہے۔ آخری بیوی عطاء اللہ کے ساتھ لاہور میں رہائش پزیر ہے۔

اولاد

عطاء اللہ عیسی خیلوی کی اولاد میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں جن کے نام یہ ہیں۔

  1. سانول عطاء
  2. بلاول عطاء
  3. لاریب عطاء
  4. فاطمہ عطاء [29]

حوالہ جات

  1. ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/1842078 — بنام: Attaullah Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. https://www.neelab.com/pakistan/4386[مردہ ربط]
  3. تاریخ نیازی قبائل طبع ہفتم مولف محمد اقبال خان نیازی صفحہ 271 اور 272
  4. http://fqdupdates.com/the-famous-singer-ata-ullah-khan-khiloi-isa/
  5. https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2
  6. http://fqdupdates.com/the-famous-singer-ata-ullah-khan-khiloi-isa/
  7. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  9. https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2
  10. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  11. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  12. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  13. https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2
  14. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  15. https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2
  16. https://www.urdupoint.com/showbiz/amp/celebrity/233-attaullah-khan-niazi-esakhelvi.html
  17. https://www.neelab.com/pakistan/4386[مردہ ربط]
  18. https://www.bbc.com/urdu/amp/entertainment-39755076
  19. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  20. "آرکائیو کاپی"۔ 27 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  21. "آرکائیو کاپی"۔ 29 جولا‎ئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  22. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  23. https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2
  24. https://www.express.pk/story/665940/?amp=1
  25. https://www.neelab.com/pakistan/4386[مردہ ربط]
  26. https://www.roznama92news.com/%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%B9%DB%8C%D8%B3-%D8%AE%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%DB%92-%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2
  27. "آرکائیو کاپی"۔ 27 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  28. "آرکائیو کاپی"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019 
  29. http://fqdupdates.com/the-famous-singer-ata-ullah-khan-khiloi-isa/